اسلام آباد ( یو این آئی نیوز) ، سابق وزیر اعظم عمران خان ان دنوں اپنی آئندہ کی سیاسی حکمت عملی کی تیاری کے ساتھ ساتھ اپنی حکومت کے خاتمے کی وجوحات کے جائزے اور ان کے ذمہ داران تک پہنچنے کی جستجو میں بھی مصروف ہیں ، باوثوق ذرائع کے مطابق ان دنوں عمران خان اسی جستجو میں بھی مصروف ہیں کہ ان سے کونسی غلطیاں ہوئیں اور کیونکر ہوئیں ، کیا وہ اپنے آئینی اور قانونی ماہرین کے غلط مشوروں کی بھینٹ چڑھے ، ذرائع نے بتایا کہ جہاں عمران خان اس بات کے معترف ہو چکے ہیں کہ ان کا سپریم کورٹ کے جج قاضی فائزعیسی کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کا فیصلہ غلط تھا تو وہیں وہ اس بات پر بھی قائل دکھائی دے رہے ہیں کہ ان کو سابق ڈپٹی سپیکر کی جانب سے تحریک عدم اعتماد کو مسترد کرنے کے لیے دی جانے والی رولنگ کا مشورہ بھی صائب نہیں تھا جس کی وجہ سے ملک میں ایک بڑا سیاسی بحران پیداہوا جو ان کی حکومت کے خاتمے میں منتج ہوا ، ذرائع کا کہنا تھا کہ عمران خان سمجھتے ہیں کہ جس رولنگ کا استعمال تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ سے پہلے کیا گیا اسی آرٹیکل کے تحت اس تحریک کو ایوان میں متعارف کرائے جانے کے موقع پر ہونا چاہیے تھا ، تاہم انھوں نے اس حوالے سے اپنی لیگل ٹیم کے مشوروں کو فالو کیا جو ان کی تباہی کا باعث بن گیا ، تاہم اس حوالے سے مشورہ دینا ان کی لیگل ٹیم کا کام تھا جس سے یہ غلطی ہوئی ، ذرائع نے بتایا کہ عمران خان اپنی حکومت کے خاتمے کا ذمہ دار اپنی حکومت کو سمجھنے لگے ہیں اور یہی بات ہے کہ انھوں نے اپنی لیگل ٹیم میں تبدیلیاں کرنے اور اس میں نئے چہروں کی شمولیت پر غور شروع کر دیا ہے ، اس حوالے سے ان کے مختلف لوگوں سے مشاورت کا سلسلہ جاری ہے ،اور توقع ہے کہ وہ جلد اس حوالے سے تبدیلیوں کا اعلان کریں گے،
