ڈپٹی سپیکر پنجاب اسمبلی کی رولنگ کالعدم ، حمزہ شہباز وزیر اعلی کے عہدے سے فارغ ، چوہدری پرویز الہی نئے وزیر اعلی ہوں گے ،

اسلام آباد ( یو این آئی نیوز):
سپریم کورٹ نے چوہدری پرویز الٰہی کی درخواست منظور کرتے ہوئے ڈپٹی سپیکر پنجاب اسمبلی دوست محمد مزاری کی رولنگ کو کالعدم قراردے کر حمزہ شہباز کو وزیر اعلی کے عہدے سے چلتا کر دیا جبکہ ان کی کابینہ بھی برطرف کر دی ۔
سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت مکمل ہونے کے بعد گیارہ صفحات پر مشتمل مختصر حکم نامہ جاری کیا جس میں پرویز الہیٰ کی درخواست منظور کرتے ہوئے ق لیگ کے مسترد شدہ دس ووٹ درست قرار دے دئیے گئے ۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں کہاکہ پرویز الہی کو منتخب وزیر اعلی قرار دیا جاتا ہے، حمزہ شہباز منتخب وزیر اعلیٰ نہیں اور ان کا بطور وزیر اعلیٰ اٹھایا گیا حلف غیر آئینی ہے، ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کی کوئی قانونی حیثیت نہیں۔ پنجاب میں آئین کے مطابق گورننس کی نفی اور عوام کے بنیادی حقوق کی صریحاً خلاف ورزی کی گئی۔ ڈپٹی سپیکر پنجاب اسمبلی نے سپریم کورٹ کے حکم کو غلط سمجھا اور رولنگ دیتے ہوئے ق لیگ کے درست ووٹوں کو مسترد کیا۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پنجاب اسمبلی میں حمزہ شہباز نے 179 ووٹ جبکہ پرویز الہیٰ نے 186 ووٹ حاصل کیے، اس اعتبار سے پرویز الہی ٰ ہی وزیراعلیٰ پنجاب ہیں۔
سپریم کورٹ نے پرویز الہیٰ کو رات ہی حلف اٹھانے کا حکم دیتے ہوئے ہدایت کی کہ اگر گورنر پنجاب دستیاب نہ ہوں تو صدر عارف علوی پرویز الہیٰ سے حلف لیں۔ عدالت نے حکم کی کاپی فریقین کو فوری فراہم کرنے کی ہدایت کی اور حمزہ شہباز سمیت پوری کابینہ کو فوری دفاتر خالی کرنے کا حکم دیا۔
سپریم کورٹ کے فیصلے میں مزیدکہا گیاکہ اس کیس میں بنیادی سوال آرٹیکل 63 اے پر عدالتی فیصلے کے عملدرآمد اور بنیادی حقوق کا تھا، ، فل کورٹ بینچ تشکیل دینے کیلئے دیئے گئے دلائل میں آئینی سوال نہیں اٹھایا گیا،سپریم کورٹ کے 2015 کے جسٹس عظمت سعید کے فیصلے سے متعلق دلائل اس کیس میں قابل قبول نہیں، جسٹس عظمت سعید کے تحریر کردہ فیصلے میں پارٹی سربراہ سے متعلق پاسنگ ریمارکس تھے جو آئین کے الفاط سے مطابقت نہیں رکھتے۔
جسٹس عمر عطاء بندیال نے21ویں آئینی ترمیم کے فیصلے میں الگ سے تحریری نوٹ میں آرٹیکل 63 اے کا ذکر نہیں کیا تھا۔ فل کورٹ تشکیل دینے کی استدعا مسترد کی جاتی ہے،پارٹی سربراہ کے اختیارات کے حوالے سے سپریم کورٹ کے آٹھ رکنی بنچ کا فیصلہ آرٹیکل 63 اے سے متعلق نہیں، اٹھارہویں اور اکیسویں ترمیم سے متعلق بطور دلیل پیش کیا گیا فیصلہ اکثریتی نہیں تھا۔ سپریم کورٹ نے آرٹیکل 63 اے کی جو تشریح کی وہ بالکل درست ہے ۔
عدالت نے کہاکہ حمزہ شہباز حکومت کے تمام قانونی اقدامات برقرار رہیں گے،نئے وزیراعلیٰ اور کابینہ چاہے تو ان اقدامات کو واپس یا ترمیم کر سکتی ہے۔ کیس کا تفصیلی فیصلہ بعد میں جاری کیاجائے گا۔۔

اپنا تبصرہ بھیجیں