ملٹری کورٹس : بنچ پھر ٹوٹ گیا، جسٹس منصور علی شاہ الگ ہوگئے

اسلام آباد(یو این آئی) وفاقی حکومت نے جسٹس منصور علی شاہ پر اعتراض کر دیا جس کے بعد بنچ ایک بار پھرٹوٹ گیا۔

سماعت کے آغاز پر ہی اٹارنی جنرل آف پاکستان نے وفاقی حکومت کی ہدایت پرجسٹس منصور علی شاہ سے بنچ سے الگ ہونے کی درخواست کر دی

اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ ایک درخواست گزار جسٹس منصور علی شاہ کے رشتہ دار ہیں اس لیے ان کے کنڈکٹ پر اثر پڑ سکتا ہے

چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ آپ کی چوائس یا خواہش پر بینچ نہیں بن سکتے،آپ کس بات پر اس عدالت کے معزز جج پر اعتراض اٹھا رہے ہیں

جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ میں نے تو پہلے ہی دن آکر کہا تھا کسی کو اعتراض ہے تو بتا دیں،اٹارنی جنرل نے کہا کہ میرا ذاتی طور پر کوئی اعتراض نہیں،جس کے بعد جسٹس منصور علی شاہ نے خود کو بینچ سے الگ کر لیا

جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ میں کبھی اس بینچ میں نہیں بیٹھا جب مجھ پر جانبداری کا شبہ بھی ہو،چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ کس بنیاد پر اعتراض کر رہے ہیں

مفادات کا ٹکراو یا جانبداری کی بنیاد پر اعتراض کر رہے ہیں ،آپ ہمیں ہم خیال ججز کا طعنہ دیتے ہیں ،ہم نے ہمیشہ تحمل کا مظاہرہ کیا ہے،ہم نے عدالتی فیصلوں پر عمل درآمد نہ کرنے والوں کو سزا نہیں سنائی،ہم سمجھتے ہیں یہ وقت ایک قدم پیچھے ہٹنے کا ہے

حکومت عدلیہ کی تضحیک نہ کرے،عدالت کے فیصلوں پر عمل درآمد اخلاقی ذمہ داری ہے،ہمارے پاس فیصلوں پر عمل کیلئے کوئی چھڑی نہیں،بہت سے لوگوں کے پاس چھڑی ہے لیکن انکے پاس اخلاقی جواز کیا ہے

جسٹس جواد ایس خواجہ درویش صفت انسان ہیں انکا سیاست سے تعلق نہیں ہے۔اٹارنی جنرل نے بتایا کہ میرا ذاتی طور پر کوئی اعتراض نہیں

چیف جسٹس نے اس موقع پر اٹارنی جنرل سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا آپ ایک بہت اچھے کردار اور اچھی ساکھ کے مالک وکیل ہیں، ایک پوری سیریز ہے جس میں بینچ میں باربار اعتراض اٹھایا جا رہا ہے

اپنا تبصرہ بھیجیں