سپریم کورٹ قومی اسمبلی میں مداخلت نہ کرے،سپیکر کا چیف جسٹس کو خط

اسلام آباد (یو این آئی)سپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف نے انتخابی اخراجات کےحوالے سے سپریم کورٹ آف پاکستان میں جاری کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس عمرعطا بندیال کو خط دیا۔

راجا پرویزاشرف نے خط میں 3 رکنی بینچ کے احکامات کو تشویش اوربے چینی کا باعث قراردے دیا، اورکہا ہے کہ 3 رکنی بینچ نے قومی اسمبلی کے اقدامات کو نظر انداز کیا۔عدلیہ قومی اسمبلی میں مداخلت نہ کرے۔

سپیکر نے لکھا کہ بینچ کی جانب سے اخراجات کی اجازت نہ دینے پر سنگین نتائج کی دھمکی قومی اسمبلی کو کمزور کرنے کی کوشش ہے،سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ کو آئینی شقیں نظرانداز کرتے ہوئے فنڈز جاری کرنے کی ہدایات دینے کا اختیار نہیں۔

راجا پرویز اشرف کے خط کے مطابق عدالتوں کو آئین کی تشریح کا اختیار حاصل ہے، لیکن آئین کو دوبارہ لکھنا یا پارلیمنٹ کی خودمختاری کو مجروع کرنا عدالتی اختیار میں شامل نہیں۔

سپیکر نے لکھا کہ انتخابی اخراجات کامعاملہ خزانہ کمیٹی نےایوان کوبھیجا،3رکنی بینچ کاقومی اسمبلی کااستحقاق،آئینی عمل نظراندازکرناافسوسناک ہے۔

خط کے مطابق باربارفنڈزجاری کرنےکےاحکامات غیرضروری محاذآرائی کاباعث بن رہےہیں،حکومت کوانتخابی اخراجات کی غیرمعمولی ہدایات عجلت کی عکاس ہیں۔

سپیکر نے لکھا کہ پارلیمنٹ نےہمیشہ عدلیہ کی آزادی کااحترام کیا، کسی دوسرےکےاختیارمیں مداخلت نہیں کرنی چاہیے،ضروری ہےکہ ہرادارہ اپنی حدودمیں رہے۔

خط کے مطابق ہمیں آئین کو برقراررکھنے،جمہوری اقدار کے تحفظ کیلئے مل کر کام کرنا چاہیے،اورآئینی نظم کو برقرار رکھنے اور اداروں میں تصادم سے بچنے کیلئے آئینی حدود کے اندر کام کرنا چاہیے۔

سپیکر کے خط میں چیف جسٹس اورججزسےانفرادی اوراجتماعی طورپرتحمل سےکام لینےکی اپیل کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ عدالت پارلیمان کےقانون سازی کےدائرہ کارکااحترام کرے،بہترہےسیاسی معاملات کاحل پارلیمان اورسیاسی جماعتوں پرچھوڑدیاجائے۔

خط کے مطابق عدلیہ نےبندوق انہی سیاستدانوں پرچلائی جنہوں نےمشکل میں اس کادفاع کیا،عوام نےہمیشہ خون اورپسینےسےجمہوریت کی بحالی کیلئےجدوجہد کی،سپریم کورٹ سیاسی جھگڑوں میں الجھنےسےگریزکرے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں