اسلام آباد ( یو این آئی):ملک بھر میں قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے ایک ساتھ الیکشن کی تاریخ پر اتفاق کے لیے حکومت اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو سپریم کورٹ کی جانب سے دی گئی مہلت گذشتہ روز ختم ہو گئی ۔ جبکہ عدالت کے حکم پر پنجاب میں الیکشن کے لیے الیکشن کمیشن کو اخراجات کے لیے 21 ارب روپے کی فراہمی کا کل(جمعرات) آخری روز ہے ،
یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے ملک بھر میں انتخابات ایک ساتھ کرانےکی درخواستوں پر گزشتہ سماعت میں الیکشن کی تاریخ پر سیاسی اتفاق رائے کے لیے سیاسی جماعتوں کے قائدین کو مشاورت کا حکم دیا تھا۔19 اپریل کی سماعت میں سیاسی قائدین نے عدالت کو بتایا تھا کہ سینیئر سیاسی قیادت عید الفطر کے باعث اپنے آبائی علاقوں کو چلی گئی ہے،
اب 26 اپریل کو سینیئر سیاسی قیادت میں اس حوالے سے مشاورت ہوگی جس کی رپورٹ 27 اپریل کو عدالت میں پیش کر دی جائےگی، اس پیش رفت کے بعد مزید سماعت 27 اپریل تک ملتوی کردی گئی تھی۔
سپریم کورٹ نے اپنے تحریری حکم نامے میں کہا کہ پنجاب اور خیبرپختونخوا میں الیکشن کے لیے حکومت 21 ارب روپے 27 اپریل تک الیکشن کمیشن کو فراہم کرے، حکومتی گرانٹ کے بل مسترد ہونے کا مطلب ہےکہ وزیر اعظم اور کابینہ ایوان میں اکثریت کھو بیٹھی ہے جب کہ اٹارنی جنرل کا موقف ہے کہ ایسا نہیں اٹارنی جنرل سے فی الحال اتفاق کرتے ہوئے حکم نامے میں کہا گیاکہ دوسری صورت بھی حکومت کو سنگین آئینی مسائل کی طرف لے جاسکتی ہے،
عدالتی حکم کی نا فرمانی کے بھی سنگیں نتائج برآمد ہو سکتے ہیں لہٰذا ضروری ہےکہ حکومت 27 اپریل تک 21 ارب روپے فراہم کرے۔
آج اس حوالے سے بھی حکومت کو ملنے والی مہلت ختم ہو جائے گی جبکہ حکومت کی جانب سے الیکشن کمیشن کو پنجاب میں الیکشن کے لیے 21 ارب روپے کی فراہمی کا مالیاتی بل مسترد ہونے کے معاملے نے بھی حکومت کے لیے سنگین خطرات کھڑے کر دیے ہیں واضح رہے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے پہلے ہی یہ کہا جا چکا ہے کہ حکومتی بل مسترد ہونے کا مطلب ہے کہ حکومت ایوان میں اپنی اکثریت کھو چکی ہے ۔