پارلیمنٹ کی بالادستی پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا، حکومت اور اسکے اتحادی ڈٹ گئے

اسلام آباد(یو این آئی)وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ہونے والے اتحادی رہنماﺅں کے اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی

اجلاس میں دو ٹوک فیصلہ کیا گیا ہے کہ مذاکرات کے حوالے سے عمران خان کی بلیک ملینگ میں کسی صورت نہیں آیا جائے گا

عمران خان کا رات کو خطاب بچگانہ تھا وہ کسی کواورکبھی کسی کو مذاکرات کیلئے نامزد کرتے ہیںاور اب جو بھی بات چیت ہوگی پارلیمنٹ کے فورم سے ہوگی

حکومت تمام سیاسی ،قانونی اور آئینی آپشنز استعمال کرے گی ،پارلیمنٹ کی بالادستی پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا ،الیکشن فنڈز کے حوالے سے پارلیمنٹ کی قانون سازی کا دفاع کیا جائیگا
انتخابات چاروں صوبوں اور مرکز میں ایک ساتھ ہونے چاہئیں،14مئی کو الیکشن کے حوالے سے ہمارا موقف دوٹوک اور واضح ہے
ذرائع نے بتایا کہ اجلاس شرکاءنے اس عزم کو دوہرایا کہ مذاکرات کے لیے کسی کا جبر اور زبردستی منظور نہیں کیا جائے ،بندوق اور ہتھوڑے کے زور پر مذاکرات نہیں ہو سکتے

شرکاءنے کہا کہ عدالت آئین اور قانون کے مطابق فیصلہ کرے، عدالت انصاف کے ترازو دیکھے، ثالثی کرانا اس کا کام ہے اور نہ ہی مینڈیٹ،شرکاءنے آئینی اور قانونی محاذ پر بھرپور سیاسی جنگ لڑنے کا عزم کو دوہرایا۔

اجلاس میں حالیہ دنوں آنے والی آڈیو لیکس پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ اعلیٰ عدلیہ سے متعلق آڈیو لیکس کو نظر انداز نہیں کر سکتے۔اجلاس کے شرکاءنے عمران خان کے کل کے خطاب کو بچگانہ قرار دے دیا

شرکاءنے کہا کہ کبھی کہتا ہے کہ مذاکرات کے لیے اسے نامزد کیا پھر اپنی ہی باتوں سے پھر جاتا ہے، یہ خود مذاکرات میں سنجیدہ نہیں تو ہم کیوں جھکیں،اب جو بھی بات چیت ہو گی پارلیمنٹ کے پلیٹ فارم سے ہو گی،عمران خان کو بھی پارلیمنٹ کے فورم پر آنا ہو گا

اجلاس میں اپوزیشن سے مذاکرات سے متعلق مولانا فضل الرحمان اپنے موقف دوہراتے ہوئے کہا کہ جے یو آئی کی مجلس عاملہ کا اجلاس طلب کیا ہوا ہے، مجلس عاملہ کے سامنے ساری صورتحال رکھوں گا،مذاکرات سیاسی جماعتوں اور سیاسی نظریہ رکھنے والوں سے کئے جاسکتے ہیں

مولانا نے کہا کہ میں پہلے ہی کہتا تھا کہ یہ غیر سنجیدہ شخص اور غیر ضروری عنصر ہے، اتحادیوں کی اکثریت نے مذاکرات سے متعلق مولانا فضل الرحمن کے موقف سے اتفاق کیا ۔
٭٭٭٭

اپنا تبصرہ بھیجیں