اسلام آباد (یو این آئی )اسلام آباد ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے رہنماءاور سابق وفاقی وزیر اسد عمر کو رہا کرنے کا حکم دیدیا
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ بیان حلفی جمع اور ٹوئٹ ڈیلیٹ کریں، جب تک پریس کانفرنس نہیں کریں گے وہ نہیں چھوڑیں گے
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کے سامنے اسد عمر کی گرفتاری کیخلاف درخواست کی سماعت ہوئی
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ایم پی او کے تحت اسد عمر کی گرفتاری کالعدم قرار دیتے ہوئے انہیں فوری رہا کرنے کا حکم دیدیا
عدالت عالیہ نے رہنماءتحریک انصاف اسد عمر کو بیان حلفی جمع کرانے کی بھی ہدایت کردی۔ جسٹس میاں گل حسن کا کہنا ہے کہ بیان حلفی کی خلاف ورزی ہوئی تو سیاسی کیریئر پھر بھول جائیں۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج نے اسد عمر کو ہدایت کی کہ آپ اپنی ٹوئٹس بھی ڈیلیٹ کریں گے، جن 2 کیسوں میں ضمانت مانگ رہے ہیں وہ فیصلہ محفوظ کررہے ہیں
میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ وہ تو آپ کو نہیں چھوڑیں گے جب تک پریس کانفرنس نہ کریں۔ بابر اعوان نے جواب دیا کہ پریس کانفرنس تو ہم نہیں کریں گے۔
جسٹس میاں گل حسن کا کہنا تھا کہ اسد عمر کے 2 ٹوئٹس تو فوراً ڈیلیٹ کرائیں۔ وکیل اسد عمر نے کہا کہ اگرچہ ٹوئٹس میں خبر ہے لیکن ہم آپ کے حکم کی تعمیل کریں گے، عدالت اسد عمر کو یہاں پیش کرنے کا حکم دے۔
عدالت عالیہ نے کہا کہ اسد عمر کے خلاف کیسز میرے سامنے ہیں، اگر آرڈر کر دوں تو کل کیا ہوگا مجھے نہیں معلوم۔ بابر اعوان نے کہا کہ ہم نے کیسوں کی تفصیلات فراہمی اور حفاظتی ضمانت کی درخواست دی تھی، چاہتے ہیں دو دن دے دیں تاکہ اگر رہائی ہو تو متعلقہ عدالت میں سرینڈر کردیں، جو کریمنل کیس درج ہیں ہم ان میں حفاظتی ضمانت بھی چاہتے ہیں۔