اسلام آباد ( یو این آئی نیوز) :وزیراعظم کے مشیرخزانہ و محصولات شوکت ترین نے کہا ہے کہ حکومت ٹیکنالوجی کے ذریعے ٹیکس نیٹ بڑھانے کیلئے اقدامات اٹھا رہی ہے جس سے نہ صرف ہراسمنٹ کا عمل ختم ہو گا بلکہ ٹیکس میں بھی اضافہ ہو گا، اراضی رکھنے کے باوجود ٹیکس نہ دینے والے افراد کے اثاثوں کا جائزہ لیکر ان کی اصل قیمت کے مطابق ٹیکس لگائیں گے، حکومت غریب لوگوں پر مہنگائی کے بوجھ کو کم کرنے کیلئے ہر ممکن کوششیں کر رہی ہے، کرنٹ اکائونٹ خسارے کو کم کرنے کیلئے لگژری آئٹم پر اضافی ڈیوٹی عائد کرنے کا سوچ رہے ہیں۔ منگل کو نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایکسچینج ریٹ میں عدم استحکام کی وجہ سے مہنگائی میں اضافہ ہوا، مہنگائی پر قابو پانے کیلئے ایکسچینج ریٹ میں استحکام لانا ضروری ہے، جب ڈالر 152 پر تھا اس وقت ہمیں ڈالرز خریدنے چاہیئں تھے، اس کے علاوہ ڈسکاﺅنٹ ریٹ سوا تیرہ فیصد کرنا میرے نزدیک زیادتی تھی، اگلے ہفتے منی بجٹ پیش کریں گے۔ شوکت ترین نے کہا کہ یہ آئی ایم ایف پروگرام پہلے سے مختلف ہے، آئی ایم ایف کی مشکل شرائط تھیں، آئی ایم ایف نے 700 ارب روپے ٹیکسیشن اور بجلی کی قیمت 4 روپے سے زائد بڑھانے کا مطالبہ کیا تھا تاہم کافی بحث و مباحثے کے بعد ہم نے آئی ایم ایف کو 300 ارب روپے ٹیکسیشن اور بجلی کی قیمت کم بڑھانے پر راضی کیا۔ ڈسکوز کی نجکاری کے بارے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انٹرپرائزز کی نجکاری کیلئے بورڈ بنائیں گے، ریلویز، اسٹیل ملز سمیت کئی انٹرپرائزز کی نجکاری کریں گے، چیئرمین پرائیویٹائزیشن ان اداروں کی بہتری کے سلسلے میں نجکاری کے معاملے کو دیکھیں گے، اس کے علاوہ توانائی کے شعبے کی ری سٹرکچنگ کیلئے بھی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں مشیر خزانہ نے کہا کہ آئی ایم ایف نے بجلی کی قیمت 4 روپے فی یونٹ بڑھانے کا مطالبہ کیا تھا لیکن ہم بجلی کی قیمت 1 روپیہ 68 پیسے بڑھا رہے ہیں۔ کرنٹ اکائونٹ خسارے میں اضافہ سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ 15 ارب روپے کرنٹ اکاﺅنٹ خسارے میں ویکسین بھی شامل ہے جو فنڈڈ ہے،کرنٹ اکاﺅنٹ خسارے کو کم کرنا ضروری ہے اور اسی سلسلے میں حکومت لگژری آئٹم پر اضافی ڈیوٹی عائد کرنے کا سوچ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کو بتا دیا کہ گورنر اسٹیٹ بینک کی تعیناتی کابینہ کرے گی، گورنر اسٹیٹ بینک کی مدت پانچ سال ہے لیکن حکومت کارکردگی کی بنیاد پر مزید پانچ سال تک توسیع دے سکتی ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں شوکت ترین نے کہا کہ اداروں کے درمیان بہتر کوآرڈینیشن کیلئے مائیکرو اکنامک تھنک ٹینکس اور اکنامک منیجمنٹ کمیٹی قائم کر دی گئی ہے۔
