وفاقی کابینہ کا اجلاس ، موسم سرما کے لیے گیس مینجمنٹ پلان اور الیکٹرانک ووٹنگ مشین اور انٹرنیٹ ووٹنگ کے استعمال کے لئے کمیٹی قائم کرنے کی منظوری دے دی،

اسلام آباد ( یو این آئی نیوز) وفاقی کابینہ نے الیکٹرانک وٹنگ مشین اور انٹرنیٹ ووٹنگ کے استعمال کے لیے کمیٹی قائم کرنے کی منظوری دی۔ یہ کمیٹی ایک جامع لائحہ عمل اور طریقہ کار طے کرے گی جس کے ذریعے آئندہ شفاف انتخابات کروائے جاسکیں اور بیرون ملک پاکستانی بھی اپنے ووٹ کا استعمال کرسکیں،کمیٹی وفاقی وزراء شبلی فراز، اعظم سواتی، آمین الحق، مشیرپارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان اور اٹارنی جنرل پر مشتمل ہو گی۔ کابینہ نے خالی آسامیوں پر تعیناتیوں کا عمل جلد مکمل کرنے کی بھی ہدایت کر دی۔کابینہ نے کمیٹی برائے ادارہ جاتی اصلاحات کو ہدایت دی کے وہ تمام وزارتوں کے ذیلی اداروں کے استعداد کار کا باقائدہ طور پر جائزہ لے اور موثر لائحہ عمل مرتب کرکے ایک ماہ میں کابینہ میں رپورٹ پیش کرے ۔۔وفاقی کابینہ کا اجلاس گذشتہ روز یہاں وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدار ت منعقد ہوا جس میں طویل ایجنڈے پر غور کیا گیا ، اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد حسین چوہدری نے سپریم کورٹ بار کی جانب سے لاہور میں ہونے والی عاصمہ جہانگیر کانفرنس کی تقاریر سے لا تعلقی کے اعلان کو خوش آئند قرار دیا ، انھوں نے کہا کہ سپریم کورٹ بار نے یہ اعلان کیا ہے کہ وہ آئین و قانون کے مطابق اپنا کردار ادا کرے گی ، وفاقی وزیر نے سابق چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار کی مبینہ آڈیو کے معاملے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ آڈیو جعلی ثابت ہوئی ہے،مریم نواز نے جعلی آڈیو اور ویڈیو بنانے کے لئے ٹیم تیار کررکھی ہے، اس کا واحد مقصد عدلیہ کو دباو میں لانا ہے ، پہلے مجھے کیوں نکالا مہم فوج کو دباو میں لانے کے لیے شروع کی گئی اور اب کوشش ہے کہ کسی طرح عدلیہ کو دبائو میں لایا جائے ، امید ہے کہ عدلیہ اس مہم کو مسترد کرے گی۔ اس معاملے کویہاں نہیں رکنا چاہیے اورسارے کردارسامنے آنے چاہئیں۔ انھوں نے کہا کہ مریم نواز کا اب تک جو رویہ رہا ہے کہ کہ ٹیب بنوانا ، جعلی لیکس تیار کرنا ، انھوں نے ٹیمیں ہیں جو یہ لیکس تیار کرتی ہیں ، اس کا مقصد اپنی پارٹی کو قابو میں رکھنا ہے ، فواد چوہدری نے کہا کہ اس سے پہلے کبھی کسی جماعت نے ایسی حرکتیںنہیں کیں جو نواز لیگ میں مریم نواز گروپ کر رہا ہے ، وزیر اطلاعات نے کابینہ کی کاروائی اور اس کے فیصلوں کے بارے میں آگاہ کر تے ہوئے کہا کہ خزانہ ڈویژن نے اشیا ء ضروریہ کی قیمتوں کے حوالے سے بریفنگ دی۔کابینہ کو آگاہ کیا گیا کے 10 اشیاء بشمول ٹماٹر، پیاز اور چینی کی قیمتیں پچھلے ہفتے کے دوران کم ہوئی ہیں جبکہ 14 اشیاء کی قیمتیں برقرار رہیں ہیں۔سندھ میں اشیا ء ضروریہ کی وافر مقدار میں موجودگی کے باوجود بڑھتی ہوئی قیمتوں پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔کابینہ نے سندھ میں 1.6 ملین ٹن گندم کی چوری پر بھی تشویش کا اظہار کیا اور سندھ حکومت سے مطالبہ کیا کے اس معاملہ کی مکمل تحقیقات ہونی چاہییں۔مشیر خزانہ نے کابینہ کو IMF پیکیج کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی۔(وفاقی وزیر توانائی اور مشیر خزانہ نے کل اس بارے تفصیلی میڈیا بریفنگ دی تھی) وزارت وفاقی تعلیم و پروفیشنل ٹریننگ اور وزارت صنعت و پیداوار کے ذیلی اداروں میں CEO/MD کی خالی آسامیوں کا جائزہ لیا گیا۔ وزارت وفاقی تعلیم و پروفیشنل ٹریننگ نے آگاہ کیا کے اس وقت وزارت کے زیرانتظام اداروں میں 06 سربراہان کی آسامیاں خالی ہیں۔ کابینہ کو بتایا گیا کے ان میں 02 آسامیاں وہ ہیں جن کے لیے رولز میں ترامیم کی ضرورت درکار ہے جس کے لیے کام جاری ہے۔ اس کے علاوہ 04 اداروں کے سربراہان کی تعیناتی درکار نہیں ہوگی کیونکہ ادارے آپس میں ضم، ختم یا دوسری وزارتوں کے حوالے کیئے جا رہے ہیں۔ وزارت صنعت و پیداوار نے بتایا کہ وزارت کے زیر انتظام اداروں میں زیادہ تر وہ آسامیاں خالی ہیں جن کو یا تو دوسری وزارتوں یا

دوسرے اداروں کے ساتھ ضم کیا جا رہا ہے۔کابینہ نے خالی آسامیوں پر تعیناتیوں کا عمل جلد مکمل کرنے کی ہدایت دی۔کابینہ نے کمیٹی برائے ادارہ جاتی اصلاحات کو ہدایت دی کے وہ تمام وزارتوں کے ذیلی اداروں کے استعداد کار کا باقائدہ طور پر جائزہ لے اور موثر لائحہ عمل مرتب کرکے ایک ماہ میں کابینہ میں رپورٹ پیش کرے۔ کابینہ نے وزیر اعظم ٹاسک فورس کی سفارش پرPakistan Gems & Jewelry Development Authority قائم کرنے کی اصولی منظوری دی تاکہ جیمز و جیولری کی برآمدات کو بڑھایا جا سکے اور قیمتی زرمبادلہ حاصل کیا جاسکے۔کابینہ نے سول ایوی ایشن اتھارٹی پاکستان اور برطانیہ کی سول ایوی ایشن اتھارٹی کے مابین فریم ورک معاہدہ کرنے کی منظوری دی۔یہ معاہدہ تین سال کے لیے قابل عمل رہے گا جس کے تحت بین الاقوامی معیار کے مطابق کمرشل ایئر لائنزکے حوالے سے معیار کو بہتر بنایا جائے گا۔کابینہ نے Intellectual Property Organization of Pakistan کے کاپی رائٹ بورڈ پرچیئرمین اور ممبران کی تعیناتی موخر کردی۔اسلام آباد ہائی کورٹ کی ہدایات کے مطابق کابینہ نے Private Educational Institutions Regulatory Authority (PEIRA) پر ممبران کی تعیناتی متعلقہ قوائد وضوابط کے مطابق کرنے کی منظوری دی۔کابینہ نے وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کے ذیلی ادارے Electronic Certification Accreditation Council (ECAC)پر تین سال کے لیے ممبران تعینات کرنے کی منظوری دی۔ممبران میں مینجنگ ڈائرکٹر National Telecom Corporation،شہزاد سمیع،عبدالواحد خان اور ایڈووکیٹ غلام مصطفی شامل ہیں۔ کابینہ نے میاں محمد احمد کی بطور ممبر پورٹ قاسم اتھارٹی تعیناتی کی منظوری دی۔یہ آسامی محمود بقی مولوی کے استعفے کے بعد خالی ہوئی تھی جن کا استعفیٰ منظور کرلیا گیا تھا۔کابینہ نے Riyadh MOU on Port State Controlمیں پاکستان کی شمولیت کی منظوری دی۔اس معاہدے سے بحری جہازوں کے انسپکشن کے معیار کی بہتری، بحری جہازوں کے تحفظ و سکیورٹی، سمندری حیات کے تحفظ اور بحری جہازوں پر کام کرنے والے عملے کی حفاظت اور معیار زندگی بہتر کرنے میں مدد ملے گی۔ کابینہ نے ڈرگ پرائسنگ کمیٹی کی سفارش پر 38نئی ادویات کی قیمتوں کے تعین کی منظوری دی۔کابینہ نے سعید احمد دواچ کو تین سال کے لیے بطور سی ای او سکھر الیکٹرک پاور کمپنی (SEPCO)تعینات کرنے کی منظوری دی۔انھوں نے کہا کہ کابینہ نے ریحان حامد کو مالی بے ضابطگیوں اور Misconductکی بنیاد پر سی ای او حیدرآباد الیکٹرک سپلائی کمپنی (HESCO)کے عہدے سے ہٹانے کی منظوری دی۔کابینہ نے مارکیٹ سے نئے سی ای او کی تعیناتی کے عمل کوجلد شروع کرنے کی منظوری دی اور عارضی طورپر نور احمد سومرو چیف انجینئر HESCO کو بطور سی ای او کام کرنے کی اجازت دی۔کابینہ نے وزارت آبی وسائل کی سمری کی منظوری دیتے ہوئے جمیل اختر کو بطور ممبر پاور واپڈا اور جاوید اختر لطیف کو بطور ممبر واٹر واپڈا تین سال کے لیے تعینات کرنے کی منظوری دی۔ کابینہ نے کمیٹی برائے توانائی کے 4نومبر اور 11نومبر 2021کو منعقدہ اجلاسوں میں لیے گئے فیصلوں کی توثیق کی۔ کابینہ نے کابینہ کمیٹی آن انرجی کے 4 نومبر کے اجلاس ،آئل اینڈ گیس سیکٹر(2020) پلان ،ٹرانسمیشن سسٹم میں رکاوٹوں کے خاتمے کے پلان،

Report on Delay in Dry Docking of EETPL-FSRU4. اور پیٹرولیم بحران سے متعلق انکوائری رپورٹ کی منظوری دی ، انھوں نے کہا کہ کابینہ کو پیٹرول کی مصنوعی قلت کے حوالے سے انکوائری رپورٹ کے نتائج کے بارے تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ کابینہ کو مختلف ممالک میں پرائیویٹ آئل مارکیٹنگ کمپنیز کا تقابلی جائزہ پیش کیا گیا جس میں بتایا گیا کہ بنگلہ دیش میں ایک، سری لنکامیں ایک،بھارت میں تین جبکہ پاکستان میں 33آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کو لائسنس جاری کیے گئے ہیں۔رپورٹ کے مطابق تیل کی ناجائز ذخیرہ اندوزی کا تخمینہ5.52ارب روپے لگایا گیا ہے۔اس انکوائری رپورٹ کی بدولت 2000سے زیادہ غیر قانونی پیٹرول پمپوں کو سیل کردیا گیا، اوگرا کی طرف سے غیر قانونی آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کو لائسنس کا اجراء روک دیا گیا۔ان اقدامات کی بدولت پاکستان اسٹیٹ آئل کے منافع میں 36فیصد اضافہ ہوا۔انکوائری کی بدولت بہترڈاکومینٹشن، آڈٹ اور ڈیجیٹائزیشن میں مدد ملی ہے۔اس انکوائری کے نتیجے میں دو آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کے خلاف آیف آئی آر درج کی گئیں، ایک کمپنی کے سی ای او کو گرفتار کیا گیا۔مزید برآں اوگرا اور وزارت پیٹرولیم کے ملوث سینئر افسران کو بھی گرفتار کیا گیا۔ غیر قانونی ذخیرہ اندوزی میں ملوث آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کے ایک ارب روپے کے اثاثے منجمند کیے گئے۔ دوسرے مرحلے میں 07آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کے خلاف زیر التواء مقدمات کے انجام کے بعد قانونی چارہ جوئی کی جائے گی۔کابینہ کی جانب سے کابینہ کمیٹی برائے انرجی کے 11 نومبر کےا جلاس کی بھی منظوری دی گئی جبکہ پیٹرولیم پراڈکٹ کی فروخت کے سسٹم کے لیے مانیٹرنگ سسٹم کے قیام کی رپورٹ کی بھی توثیق کی گئی ، کابینہ نے موسم سرما کے لیے گیس مینجمنٹ پلان کی بھی منظوری دی ، ان فیصلوں کے حوالے سے الگ میڈیا بریفنگ دیں گے۔کابینہ نے اقتصادی رابطہ کمیٹی(ECC) کے 15نومبر 2021کو منعقدہ اجلاس میں لیے گئے فیصلوں کی توثیق کی۔ اقتصادی رابطہ کمیٹی کے درج ذیل فیصلوں
پائیدار ترقیاتی اہداف کے حصول کے پروگرام (SAP) کے تحت مالی سال 2021-22 کے دوران 10 بلین روپے کی سپلیمنٹری گرانٹ کی منظوری، 2۔رحمت العالمین اتھارٹی کے لئے مالی سال 2021-22ءکیلئے 338 ملین روپے کی تکنیکی سپلیمنٹری گرانٹ کی منظوری دی گئی۔ یوریا کی درآمد کے لئے پیپرا کے قوانین میں نرمی کی گئی۔ اس کے علاوہ صوبوں میں مقامی حکومتوں کے انتخابات کے لئے 4.785 ار روپے کے فنڈز مانگے گئے۔ انہوں نے بتایا کہ کابینہ نے کمیٹی برائے قانون کے 18 نومبر 2021ءکو منعقدہ اجلاس میں لئے گئے فیصلوں کی بھی توثیق کی۔ اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری لوکل گورنمنٹ آرڈیننس 2021ءکی منظوری دی گئی ہے تاکہ اسلام آباد میں مقامی حکومتوں کے انتخابات کی راہ ہموار ہو سکے۔ الیکشن کمیشن کسی بھی وقت شیڈول دے سکتا ہے، اسلام آباد میں پہلی مرتبہ براہ راست میئر ہوگا۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے بتایا کہ کابینہ نے فیڈرل گورنمنٹ پراپرٹیز ایکٹ مینجمنٹ اتھارٹی کے بورڈ آف گورنرز پر ممبران تعینات کرنے کی منظوری دی۔ ممبران میں چیئرمین سرمایہ کاری بورڈ، چیئرمین نیا پاکستان ہائوسنگ و ڈویلپمنٹ اتھارٹی، سیکریٹری خزانہ اور سیکریٹری ہائوسنگ (یا ان کے گریڈ 21 کے نمائندے) شامل ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ کابینہ نے کیڈسٹرل نقشہ بندی کے لئے سروے اور میپپنگ (ترمیمی) آرڈیننس 2021ءکی منظوری دی۔ اس قانون سے سرکاری اراضی پر ناجائز تجاوزات کی نشاندہی میں مدد ملے گی۔ کابینہ کو آگاہ
کیا گیا کہ سب سے زیادہ تجاوزات سندھ کے جنگلات کی زمینوں پر ہوئی ہیں، کل تجاوزات کا تخمینہ 5.6 کھرب روپے بنتا ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ ہم نے جب یہ سروے کرانا شروع کیا تو سندھ حکومت نے اپنا ڈیٹا شیئر کرنے سے انکار کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ دیگر معاملات کی طرح سندھ میں فاریسٹ لینڈ پر قبضے بھی سب سے زیادہ ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم کو فیصلے کرنے کا حق حاصل ہے، یہ ہمارے ساتھ بیٹھیں اور بتائیں کہ یہ کون سی الیکٹورل ریفارمز چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم اتفاق رائے چاہتے ہیں، اس بات پر سب کا اتفاق ہے کہ پاکستان میں انتخابی نظام کو بہتر کرنے کی ضرورت ہے، ہماری نظر میں یہ نظام ای وی ایم سے ہی بہتر ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اوورسیز پاکستانیز کو ووٹ کا حق دینا ہمارا انتخابی وعدہ ہے، ن لیگ اور پیپلز پارٹی اس کے خلاف ہوں گی لیکن یہ ہمارے انتخابی منشور کا حصہ ہے، باقی چیزوں پر ہم بات کرنے کے لئے تیار ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ناصر الملک کمیشن کی سفارشات کا جائزہ لیا جائے تو جو چیزیں دھاندلی کا باعث بنیں، ان کا خاتمہ ای وی ایم سے ممکن ہے۔ اپوزیشن سے پھر کہتے ہیں کہ وہ عدالتوں میں دھکے کھانے اور بار بار کی شکست کی بجائے ہمارے ساتھ ان معاملات پر بیٹھے اور بات کرے۔ ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ تحریک انصاف کے علاوہ کوئی دوسری سیاسی جماعت نہیں جس نے فارن فنڈنگ کیس کا جواب دیا ہو، الیکشن کمیشن کو دیگر جماعتوں سے بھی پوچھنا چاہئے کہ فنڈنگ کہاں سے آئی۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کے پاس تو کوئی عہدہ نہیں تھا، پھر بھی انہوں نے 40 سال پرانی رسیدیں پیش کیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے الیکشن کمیشن میں ان لوگوں کے بیان حلفی جمع کروائے جنہوں نے پارٹی کو فنڈنگ کی جبکہ نواز شریف اور پیپلز پارٹی نے تو اپنی پارٹیوں کو منی لانڈرنگ کے لئے استعمال کیا۔ انہوں نے کہا کہ فنڈنگ کے کیسز پر الیکشن کمیشن کو آگے بڑھنا چاہئے۔ ایک سوال پر وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ بھارت کی جانب سے افغانستان کو 50 ہزار ٹن گندم بھیجنے کیلئے وفاقی کابینہ نے راہداری کی منظوری دی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں