اسلام آباد(یو این آئی)سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹ قاضی فائز عیسی اور جسٹس طارق مسعود کے اعتراضات کے بعد فوجی عدالتوں کے خلاف سماعت کرنے والا نو رکنی لارجر بنچ ٹوٹ گیا۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس سردار طارق مسعود نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل سے متعلق کیس کا فیصلہ ہونے تک پرانے اختیار کے تحت چیف جسٹس آف پاکستان کی طرف سے تشکیل کردہ بنچ میں بیٹھنے سے انکار کر دیا
جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا کہ اس بنچ کو عدالت نہیں مانتا ، ہم یہاں حلف لیکر بیٹھے ہیں میرا یہ اعتراض نیا نہیں گزشتہ کافی عرصے سے اس طرف معزز ججز کی توجہ مبذول کرانا چاہتا تھا، اس بابت نوٹ بھی لکھا مگر اگنور کر دیا گیا۔
جب تک سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل سے متعلق معاملہ کا فیصلہ نہیں ہو جاتا چیف جسٹس کی طرف سے تشکیل کردہ بنچ میں بیٹھنے سے معذرت خواہ ہوں۔
سردار طارق مسعود نے کہا کہ وہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے باتوں سے اتفاق کرتے ہیں۔ اعتزاز احسن اور لطیف کھوسہ کے استدعا پر چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ چونکہ بنچ کے دو فاضل ججز نے اعتراض اٹھایا ہے اس لئے مناسب نہیں کہ یہ بنچ کیس سنے، آپ بیٹھیں آپ کے کیس سے متعلق فیصلہ کر لیتے ہیں۔
سماعت کے آغاز پر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ میں کچھ بات کرنا چاہتا ہوں ، روسٹرم پر کھڑے وکلاءمیں سے اعتزاز احسن کے وکیل لطیف کھوسہ نے کہا ہمیں بہت خوشی ہے اس پر بات کرنے دیں
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے انہیں ٹوکتے ہوئے کہا کہ آپ اپنی خوشی باہر جا کر منائیں یہاں سیاسی باتیں نہ کریں۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اس موقع پر کہا کہ میں نے حلف اٹھایا ہے کہ میں آئین اور قانون کے مطابق اپنی زمہ داریاں نبھاو¿ں گا
عدالتوں کو سماعت کا دائرہ اختیار ائین کی شق 175 ٹو دیتا ہے،قوانین میں ایک قانون پریکٹس اینڈ پروسیجر بھی ہے،اس قانون کے مطابق بنچ کی تشکیل ایک کمیٹی سے ہونی ہے،کل شام مجھے کاز لسٹ دیکھ کر تعجب ہوا،اس قانون کو بل کی سطح پر ہی روک دیا گیا
اس قانون کا کیوں کہ فیصلہ نہیں ہوا اس پر رائے نہیں دونگا،اس سے پہلے ایک تین رکنی بنچ جس کی صدرات میں کررہا تھا 5 مارچ کو از خود نوٹس کیس کی سماعت کی، 5 مارچ والے فیصلے کو 31 مارچ کو جاری ایک سرکولر کے زریعے فیصلے کو ختم کردیا جاتا ہے
عدالت کے فیصلے کو رجسٹرار کی جانب سے نظر انداز کرنے کا کہا گیا یہ عدالت کے ایک فیصلے کی وقعت ہے،پہلے اس سرکولر کی تصدیق کی جاتی ہے پھر اس سرکولر کو واپس لیا جاتا ہے،غلطی ہر انسان سے ہو سکتی ہے ہم انسان ہیں، مجھ سے بھی غلطی ہوسکتی ہے اس پر 8 اپریل کو میں نے نوٹ لکھا جو ویب سائیٹ پر لگا پھر ہٹا دیا گیا
جسٹس سردار طارق مسعود نے اس موقع پر کہا کہ میں قاضی فائز عیسی کے ساتھ اتفاق کرتا ہوں،ہم نے ان درخواستوں پر فیصلہ کرینگے، پہلے ان درخوستوں کو سنا جائے، اگر اس کیس میں فیصلہ حق میں آتا ہے تواس کیس میں اپیل اٹھ جج کیسے سنیں گے۔