اسلام آباد ( یو این آئی نیوز )سینیٹ میں حکومت نے اپوزیشن سینیٹرز کی کم حاضری کافائدہ اٹھاتے ہوئے 4بل پاس کروادیئے وزارت انسانی حقوق کے4بلوںکو متعلقہ قائمہ کمیٹوں کے پاس بھیج دیاگیا۔ صحافیوں کے تحفظ بل ،قومی احتساب ترمیمی بل 2021، ہائیرایجوکیشن کمیشن(ترمیمی)بل2021اور ہائیرایجوکیشن کمیشن(دوسری ترمیمی)بل2021 ایوان سے کثرت رائے سے پا س ہوگئے۔اپوزیشن کے دلاورخان گروپ نے بھی حکومت کاساتھ دیا چیرمین سینیٹ نے دلاور خان کوبل کی حمایت کرنے کے لیے پشتو میں کہا،اپوزیشن کادلاورخان گروپ حکومت کا ساتھ نہ دیتاتو بل پاس نہیں ہوسکتے تھے اپوزیشن حمایت کاکہتی رہی مگر انہوں نے ساتھ نہیں دیا ۔سپلیمنٹری ایجنڈا لینے پر اپوزیشن کا ایوان میں شدید احتجاج چیرمین کے ڈائس کاگھیرائو کرکے شدید نعرے لگائے ،غنڈہ گردی کی سرکارنہیں چلے گی ربڑسٹیمپ سینیٹ کے نعرے لگائے ۔چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی سابق چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی کے ساتھ سخت جملوں کاتبادلہ آپ کے دورمیں بھی سپلیمنڑی ایجنڈا ہوتا تھاجب بھی سینیٹ میں کسی کے نمبر کم ہوں تو چیئر پر سوال کرناوطیرہ بن گیاہے ۔جمعہ کوسینیٹ کاجلاس چیئرمین صادق سنجرانی کی سربراہی میں ہوا ۔اجلاس میں 8کمیٹیوں کی مختلف بلوں پر رپورٹ کی معیاد میں توسیع کی منظوری دی گئی ،کہدہ بابر نے کمیٹی برائے تفویض قانون سازی کی پہلی سہ ماہی کی رپورٹ ایوان میں پیش کی ۔وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری نے ملازمتی مقامات پر خواتین کوہراساں کیے جانے کے خلاف تحفظ(ترمیمی )بل 2021ایوان میں پیش کیااور استعداء کی کہ بل میں زیادہ ترامیم نہیں ہیں اس لیے اس کوکمیٹی میں بھجنے کے بجائے ابھی پاس کیاجائے جس پر اپوزیشن نے اعتراض کرتے ہوئے کہاکہ بل کوکمیٹی میں بھیجاجائے کمیٹی سے آنے کے بعد بل کو پاس کیاجائے جس پرچیئرمین سینیٹ نے اپوزیشن کی بات مانتے ہوئے بل کمیٹی کوبھیج دیاجس پر حکومت کی طرف سے وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمدخان نے چیئرمین سینیٹ کوکہاکہ آپ ہمارے بھی چیئرمین ہیں ہم نے بھی آپ کوووٹ دیاہے جس پر چیرمین نے کہاکہ مجھے ایوان چلاناہوتاہے اور اس کے لیے اپوزیشن اور حکومت دونوں کاتعاون درکار ہے ۔اس کے بعد یکے بعد وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری نے بل پیش کئے جن کومتعلقہ کمیٹیوں کوبھیج دیاگیا ان بلوں میں قومی کمیشن برائے حقوق طفل(ترمیمی )بل2021،نظام عدل برائے نوعمرافراد(ترمیمی )بل2021اوراسلام آباددارلخلافہ تحفظ طفل(ترمیمی )بل2021 شامل ہیں۔اس کے بعد وزیرمملکت نے وزیر تعلیم شفقت محمود کی جگہ ہائیر ایجوکیشن (ترمیمی )بل2021پیش کیا اور مطالبہ کیاکہ بل کوابھی پاس کیاجائے کمیٹی کے پاس نہ بھجاجائے اس کے لیے ایوان میں گنتی کی جائے اس دوران اپوزیشن کے دوبارہ اعتراض کیاکہ بل کو کمیٹی میں بھیجاجائے ہمارے اس پر اعتراضات ہیں یہ ایک شخص کے لیے قانون سازی کی جارہی ہے۔چیرمین نے ایوان میں گنتی کرائی تو 34ارکان نے بل فوری پا س کرنے کے حق میں جبکہ 28نے مخالفت میں ووٹ دیاجس پر بل فوری زیرغورلایاگیا اور کثرت رائے سے بل پاس ہوگیا اس دوران اپوزیشن کے سینیٹردلاورخان گروپ نے حکومت کاساتھ دیادلاورخان بل کی مخالفت میں کھرے ہونے لگے تو چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے پشوں میں ان کو بیٹھے کاکہاجس پر وہ اپنی نشست پر بیٹھ گئے ۔اس کے بعد علی محمدخان نے ہائیرایجوکیشن کمیشن (دوسری ترمیمی )بل2021 ایوان میں پیش کیاجس کوبھی اپوزیشن نے کمیٹی بھیجنے کامطالبہ کیامگر حکومت نے اپنی عددی برتری پر فوری پاس کرنے کامطالبہ کیا جس پر ہائیرایجوکیشن کمیشن (دوسری ترمیمی )بل2021 بھی کثرت رائے سے پاس ہوگیا۔اس کے بعد وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمدخان کھڑے ہوگئے اور کہاکہ آج ہماراسپلیمنٹری ایجنڈا بھی ہے جس پر چیئرمین سینیٹ نے کہاکہ میرے پاس کوئی سپلیمنٹری ایجنڈا نہیں ہے وقت پر ایجنڈا دیاکریں علی محمدخان نے کہاکہ قانون کے تحت حکومت سپلیمنٹری ایجنڈا لاسکتی ہے ۔سپلیمنٹری ایجنڈا لینے پر اپوزیشن نے شدید احتجاج کیا اور چیئر مین سینیٹ کے ڈائس کاگھیرائو کرلیااور سابق چیرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے ڈائس کے سامنے نعرے بازی شروع کردی غنڈا گردی کی سرکار نہیں چلے گی اس دوران علی محمدخان نے صحافیوں کے تحفظ کے حوالے سے بل ایوان میں پیش کیاایوان میں دوبارہ گنتی کی گئی تو بل کو فوری پاس کرنے کے حق میں 35اور مخالفت میں 29ووٹ آئے جس پر وزیرانسانی حقوق نے صحافیوں کے تحفظ 2021ایوان میں پیش کیاجو کثرت رائے سے پاس کرلیاگیا اس دوران میاں رضاربانی اور چیئرمین سینیٹ میں سخت جملوں کاتبادلہ ہواچیئر مین سینیٹ نے کہاکہ آ پ کے دور میں بھی سپلیمنتری ایجنڈا آتا تھا یہ کوئی نئی بات نہیں ہے میں بلوں کو دیکھتاہوں یہ نہیں دیکھتاکہ اس میں کیالکھاہواہے اس دوران اپوزیشن نے بلوں کی کاپیاں پھاڑ کرچیرمین سینیٹ کے سامنے پھینکنا شروع کردیں۔ماحول اس وقت مزید گشیدہ ہوگیاجب وزیر قانون فروغ نسیم کھڑے ہوگئے اور سپلیمنٹری ایجنڈے کے تحت قومی احتساب ترمیمی بل 2021پیش کیااور مطالبہ کیاکہ اس کوبھی فوری طورپر پاس کیاجائے اور اس کے لیے ایوان کی رائے لی جائے اس دوران سینیٹر مشتاق احمد نے ربڑ سٹیمپ کے نعرے لگانا شروع کردیئے قومی اھتساب ترمیمی بل 2021بھی کثرت رائے سے پاس ہوگیا۔چیئرمین سینیٹ نے کہاکہ جب بھی ایوان میں آپ کے نمبر پورے نہیں ہوتے ہیں تو چیئرپر بات کرتے ہیں یہ وطیرہ بن گیاہے اپوزیشن کومخاطب کرتے ہوئے کہاکہ آپ مجھ پر دبائو ڈالنے کے بجائے حکومت پر ڈالیں وہ سپلیمنٹری ایجنڈا لے کر آئی ہے ۔اس دوران اپوزیشن چیئرمین سینیٹ کے ڈائس کے سامنے مسلسل احتجاج کرتی رہی چیرمین سینیٹ نے کاکہ کوئی عوامی اہمیت کے مسئلے پر بات کرناچاہتاہے جس پر سینٹرفیصل جاویدنے کہاکہ میں کرناچاہتاہوں مگر اپوزیشن نے احتجاج جاری رکھاجس پر چیئرمین سینیٹ نے اجلاس غیرمعینہ مدت تک ملتوی کردیا۔
