لاہور(یو این آئی)اینکرپرسن عمران ریاض کے والد لاہور ہائی کورٹ کے سامنے اپنے بیٹے کی بازیابی کی درخواست کرتے ہوئے آبدیدہ ہوگئے جن کو 11 مئی کو سیالکوٹ ایئرپورٹ سے گرفتاری کے بعد اب تک ان کی گرفتاری ظاہر نہیں کی گئی۔
لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس امیر بھٹی نے اینکر پرسن عمران ریاض کی بازیابی کی درخواست پر سماعت کی جہاں انہیں آئی جی پنجاب عثمان انوار کی جانب سے بریفنگ دی گئی۔
آئی جی پنجاب نے کہا کہ عدالتی حکم پر ہم نے متعلقہ ایجنسیوں سے ملاقاتیں کی ہیں اور ورکنگ گروپ بناکر ملاقات کی ہے۔
انہوں نے عدالت میں چارٹ پیش کیا اور کہا کہ ائیرپورٹ کی سب سے پہلے جیو فینسنگ کی گئی، 50 سی سی ٹی وی فوٹیج مل چکی ہے جن کو دیکھنے میں 4 دن لگ سکتے ہیں۔
آئی جی پنجاب نے کہا کہ ہم عمران ریاض سے متعلق ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں اور تمام وسائل بروئے کار لا رہے ہیں، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ اس کا مطلب آپ بے بس ہیں۔
عثمان انوار نے کہا کہ اگر کوئی بندہ اپنی مرضی سے چھپا ہو تو ہم کچھ نہیں کہہ سکتے اس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ 4 سے 5 دن ہو چکے ہیں لیکن کوئی پیش رفت نظر نہیں آرہی۔
اس دوران عمران خان کی سی سی ٹی وی کمرہ عدالت میں دوبارہ چلائی گئی جس میں دیکھا گیا کہ عمران ریاض کو 3 گاڑیاں جیل سے لے کر روانہ ہوئیں اور سی سی ٹی وی میں جیل کے باہر تین گاڑیاں کھڑی دکھائی دے رہی ہیں۔
چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے کہاکہ بڑی حیرانی کی بات ہے، زوم کریں چہرے اور گاڑی کا نمبر دکھائی دے، دوسری فوٹیج بھی دکھائیں، جس میں عمران ریاض جاتا نظر آرہا تھا، جس پر آئی جی نے کہا کہ 5 منٹ دیں ہم ویڈیو چلاتے ہیں۔
عمران ریاض کے وکیل اظہر صدیق نے کہا کہ جو فوٹیج جیل والی تھیں وہ کہاں ہے، اس فوٹیج میں عمران ریاض واضح نظر آرہے تھے۔
لاہور ہائی کورٹ میں سماعت کے دوران عمران ریاض کے والد محمد ریاض نے کہا کہ یہ بات روز روشن کی طرح واضح ہے، اس عدالت میں ہر آدمی جانتا ہے، سوئے ہوئے کو جگایا جا سکتا ہے لیکن جاگے ہوئے کو جگایا نہیں جا سکتا، ان کو سب معلوم ہے، انہوں نے اپنے ہاتھوں سے میرے بیٹے کو دیا، خدا کا واسطہ ہے رحم کریں، اپنے قانون سے کھلواڑ نہ کریں، سب نے اللہ کو جان دینی ہے۔
عمران ریاض کے والد کمرہ عدالت میں آبدیدہ ہوگئے اور کہا کہ یہی سچ ہے، یہ حکومت پاکستان ہے، یہاں لوگ غائب ہوجاتے ہیں، رحم کریں، اس (عمران ریاض) کا قصور سچ بولنا ہے، مار دو، ایک ہی دفعہ مار دو ہمیں صبر آجائے۔
انہوں نے کہا کہ میں باپ ہوں، سچ بولنا سکھایا، میرے درد کو محسوس کریں، کیا ہوا جناح ہائوس والے پکڑے گئے لیکن میرے بچے کا بہانہ ہے، اللہ آپ کی اولادوں کو سلامت رکھے۔
لاہور ہائی کورٹ نے ہفتہ کی صبح ساڑھے 10 بجے تک عمران ریاض کی بازیابی سے متعلق پیش رفت رپورٹ طلب کر لی۔