سپریم کورٹ نے رواں ہفتے کا ججز روسٹر جاری کردیا۔

اسلام آباد (یو این آئی ):
جناب جسٹس قاضی فائز عیسی کی جانب سے چیف جسٹس کا عہدہ سنبھالے جانے کے بعد سپریم کورٹ آف پاکستان نے رواں ہفتے کا ججز روسٹر جاری کردیا۔ یہ روسٹر یریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے تحت بینچوں کی تشکیل کے نئے فارمولے پر عملدرآمد کرتے ہوئے جاری کیا گیا جس میں بینچوں‌کی تشکیل کا اختیار چیف جسٹس سمیت دو سینیئر ججز پر مشتمل کمیٹی کا دے دیا گیا ہے .

واضح رہے کہ قبل ازیں کسی بھی کیس کے لیے بینچ بنانے کا اختیار سپریم کورٹ کی چیف جسٹس کے پاس تھا .

نئے روسٹر کے تحت بینچ نمبر ایک میں چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ، جسٹس امین الدین اور جسٹس اطہرمن اللہ شامل ہیں جبکہ بینچ نمبر 2 میں جسٹس سردار طارق اور جسٹس مسرت ہلالی ہیں۔

بینچ نمبر 3 میں جسٹس اعجازالاحسن، جسٹس منیب اختر اور جسٹس شاہد وحید اور بینچ نمبر 4 میں جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس مظاہراکبرنقوی اور جسٹس محمدعلی مظہر شامل ہیں۔

(سپریم کورٹ نے پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ پربینچزبنانے سے متعلق حکم امتناع ختم کردیا).

بینچ نمبر 5 میں جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس حسن اظہر رضوی شامل ہیں۔

سپریم کورٹ پریکٹس اینڈپروسیجرایکٹ میں شامل دیگر معاملات پر فل کورٹ سماعت جاری رہے گی۔

(پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کیا ہے) .

پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے تحت پی ڈی ایم کی سابق حکومت کی جانب سے مخصوص لوگوں‌کو فائدہ پہنچانے کے لیے کچھ ایسے قوانین کی منظوری دی گئی جس میں‌ سپریم کورٹ کے نظام میں تبدیلی کے لیے بعض قوانین میں‌ترامیم کر دی گئیں‌،

اس ایکٹ کی منظوری سے قبل کسی بھی کیس کی سماعت کے لیے بینچ کی تشکیل کا اختیار صرف اور صرف چیف جسٹس کے پاس تھا ، پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے تحت بینچ کی تشکیل کے سلسلے میں چیف جسٹس کے اختیار کو ختم کرتے ہوئے اب یہ کام چیف جسٹس کی سربراہی میں‌ دو سینئر ججوں پر مشتمل کمیٹی کے سپرد کر دیا گیا ہے .

مذکورہ ایکٹ کے تحت بہت پرانے فیصلوں‌کے خلاف متاثرہ پارٹی کو اپیل کا حق بھی دے دیا گیا ہے ،

(پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ پر حکم امتناع)،

گذشتہ ہفتے ریٹائر ہونے والے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس (ر) عمر عطا بندیال نے ایکٹ کی منظوری کے خلاف ملنے والی درخواستوں کے تحت اس ایکٹ کے خلاف حکم امتناع دے رکھا تھا تاکہ ان کا بینچ کی تشکیل کا اختیار متاثر نہ ہو .

نئے چیف جسٹس جسٹس قاضی فائز عیسی نے اپنے نئے آفس کے پہلے ہی روز نہ صرف اس کیس کی سماعت کے لیے فل بینچ تشکیل دے کر اس کی سماعت بلکہ فل بینچ کی جانب سے سابق چیف جسٹس کی جانب سے دیے گئے حکم امتناع کو بھی واپس لے لیا .

اپنا تبصرہ بھیجیں