اسلام آباد ( یو این آئی نیوز )وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان میں ہی نہیں بلکہ پوری دنیا میں مہنگائی کا سیلاب آیا ہوا ہے، عوام کی مشکلات کا علم ہے، اعتماد رکھیں مشکلات سے نکالیں گے، عام آدمی کیلئے بڑا پیکیج لا رہے ہیں، اپنے آپ کو شیر شاہ سوری کہلوانے والوں کے دور میں بنائی جانے والی سڑکوں سے ہم سستی سڑکیں بنا رہے ہیں،کورونا کی صورتحال اور موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے کیلئے ہماری حکمت عملی کو دنیا نے سراہا ہے، عالمی بینک کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں غربت میں کمی آئی ہے، اگلے 10 سال میں 10 ڈیم بنائیں گے، ہماری حکومت نے آنے والی نسلوں کا سوچا ہے اگلے الیکشن کا نہیں، دنیا انتخابات کو شفاف بنانے کیلئے جدید ٹیکنالوجی استعمال کر رہی ہے، حیرت ہے اپوزیشن ای وی ایم سے کیوں ڈری ہوئی ہے، حکومت کی کارکردگی سے انہیں خطرہ ہے کہ ان کی سیاسی دکانیں بند ہو جائیں گی۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو للہ۔جہلم دو رویہ شاہراہ کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ دنیا بھر میں انتخابات کو صاف و شفاف بنانے کیلئے جدید ٹیکنالوجی کے استعمال میں اضافہ ہو رہا ہے لیکن حیرت ہے کہ اپوزیشن کو الیکٹرانک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) سے کیا مسئلہ ہے اور وہ اس سے کیوں ڈری ہوئی ہے، اب تو ٹیکنالوجی یہاں تک پہنچ چکی ہے کہ کوئی وزیراعظم، وزیراعلیٰ اور وزیر جھوٹ نہیں بول سکتا کیونکہ تمام تر اعداد و شمار اور معلومات انٹرنیٹ پر موجود ہیں،جب حکومت برسر اقتدار آئی تو کتنا بڑا خسارہ اور قرضے اور قرضوں پر کتنی قسطیں ادا کرنا تھیں، سب سے بڑا خسارہ ہمیں ملا لیکن ہم نے ملک کو سنبھالا دیا، ہماری پوری کوشش ہے کہ ملک میں طویل مدتی ترقی لانی ہے، وہ ملک ترقی کرتے ہیں جو آنے والی نسلوں کا سوچتے ہیں، آنے والے انتخابات کا سوچنے والا ملک ترقی نہیں کرتا، چین کی ترقی کا راز طویل مدتی منصوبہ بندی ہے اور چین کی قیادت نے اپنے لوگوں کو غربت سے نکالنے اور ترقیاتی منصوبوں کا سوچا، انتخابی فائدے کیلئے میٹرو پر اربوں روپے لگانے سے قوم ترقی نہیں کرتی، ہماری حکومت نے آنے والی نسلوں کا سوچا ہے، اگلے انتخابات کا نہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ آبادی بڑھ رہی ہے، ملک کو پانی کی ضرورت ہے کیونکہ ہمیں پانی کی آئندہ کمی کا سامنا ہے، اناج کی طلب تیزی سے بڑھ رہی ہے، بڑھتی آبادی کے پیش نظر ہمیں زرعی پیداوار میں اضافہ کرنا ہو گا، 50 سال بعد پہلی بار تین بڑے ڈیم بنائے جا رہے ہیں، اگلے 10 سال میں 10 ڈیم بنائیں گے، ان کی پہلے منصوبہ بندی تو کی گئی لیکن عملی طور پر کچھ نہیں کیا گیا، پانی ذخیرہ کرنے کا پہلے سوچا نہیں گیا،جب 2013 میں درخت لگانے کا سوچا تو ہمارا مذاق اڑایا گیا کیونکہ پہلے کسی نے درخت لگانے کی طرف توجہ ہی نہیں دی اور جنگلات کاٹ دیئے گئے، چھانگا مانگا، چونیاں، کندیاں اور چیچہ وطنی میں بڑے بڑے جنگل تھے لیکن جنگلات کا بھی خاتمہ کر دیا گیا، کسی نے نیشنل پارکس ہی نہیں بنائے، لاہور باغوں کا شہر کہلاتا تھا لیکن پچھلے 20 سال میں وہاں درختوں کی کٹائی کی وجہ سے آلودگی خطرناک حد تک بڑھ چکی ہے، موجودہ حکومت کے دور میں اب تک اڑھائی ارب درخت لگائے جا چکے ہیں جبکہ 10 ارب کا ہدف ہے، سابق حکومتوں کے دور میں اپنی تعریف کیلئے اشتہاروں اور میڈیا پر اربوں روپے خرچ کر دیئے جاتے تھے لیکن دنیا نے اس کی تعریف نہیں کی،اب برطانیہ کا وزیراعظم اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں پاکستان کی مثال دے رہا ہے کہ پاکستان نے موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے کیلئے کتنا زبردست کام کیا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ کورونا کی صورت میں دنیا میں سو سال کے بعد بڑا بحران آیا ہے، دنیا کے ممتاز جریدے اکانومسٹ نے کورونا کے خلاف ہماری کامیاب حکمت عملی کو بھرپور طریقے سے سراہا ہے کہ کس طریقے سے ہم نے اپنے لوگوں کو بھی کورونا سے محفوظ رکھا ہے،ہسپتالوں میں بھی اتنی تباہی نہیں ہوئی جس طرح ہمارے ہمسایہ ممالک میں ہوئی اور پاکستان نے اپنی معیشت بھی بچائی۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہمارے مخالفین غربت میں اضافہ کی بات کرتے ہیں لیکن اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ پاکستان میں ہی نہیں بلکہ پوری دنیا میں مہنگائی کا سیلاب آیا ہوا ہے لیکن عالمی بینک کی رپورٹ کے مطابق ہمارے دور میں ملک میں غربت کی شرح میں کمی آئی ہے، مشکل وقت ہے لیکن عوام کو مکمل اعتماد ہونا چاہئے کہ جس طرح کورونا سے حکومت نے اپنے عوام کو بچایا ہے،جس طرح مشکل حالات میں مشکل فیصلے کئے ہیں، جس طرح این سی او سی جیسا ادارہ بنایا ہے اور سارے ملک کو اکٹھا کرکے فیصلے کئے ہیں انشاء اﷲ اس سے بھی نکلیں گے۔ وزیراعظم نے کہا …
