اسلام آباد( یو این آئی نیوز) الیکشن کمیشن کیخلاف نازیبا زبان استعمال کرنے پر وزیر اطلاعات فواد چودھری نے معافی مانگ لی۔ الیکشن کمیشن نے تحریری معافی نامہ جمع کرانے کی ہدایت کر دی جبکہ الیکشن کمیشن نے اعظم سواتی کو جواب جمع جرانے کا آخری مہلت دے دی۔ ممبر سندھ اور بلوچستان پر مشتمل دو رکنی الیکشن کمیشن نے نازیبا کلمات اور چیف الیکشن کمشنر پر الزامات لگانے کے کیس کی سماعت کی۔ وزیر اطلاعات فواد چودھری ذاتی حیثیت میں پیش ہوئے اور کہا کہ وہ خود وکیل ہیں اور حکومتی ترجمان ہیں، بہت سارے بیانات ان کے ذاتی نہیں ہوتے، وہ جواب کے چکروں میں نہیں پڑنا چاہتے، استدعا ہے کہ معذرت قبول کرتے ہوئے نوٹس واپس لیا جائے۔ الیکشن کمیشن نے فواد چودھری سے تحریری معافی نامہ مانگتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ اس پر حکمنامہ جاری کرینگے۔وزیر ریلوے اعظم سواتی کی طرف سے ان کے وکیل پیش ہوئے اور موقف اختیار کیا کہ اعظم سواتی سینیٹ اجلاس کی وجہ سے پیش نہیں ہوسکتے۔ الیکشن کمیشن نے ریمارکس دیئے کہ سینیٹ کا بہانہ بنایا اور جواب جمع نہیں کرایا، الیکشن کمیشن نے اعظم سواتی کو جواب جمع کرانے کی آخری مہلت دیتے ہوئے کیس کی سماعت 3 دسمبر تک ملتوی کر دی۔
بعد ازاں الیکشن کمیشن کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین نے کہا ہے کہ ن لیگ نے عدلیہ کے خلاف مہم شروع کر رکھی ہے، نواز شریف یا مریم نواز کی پیشی سے پہلے ایسی سازشیں ہمیشہ گھڑی جاتی رہی ہیں، ن لیگ نے کل بھی عدلیہ پر حملہ کیا، ایک ایسے شخص کی طرف سے جعلی بیان سامنے لایا گیا جو ن لیگ کے لیڈروں کا پروردہ ہے، انتخابی اصلاحات پی ٹی آئی اور عمران خان کا ذاتی نہیں، قومی ایجنڈا ہے، ہر الیکشن میں ہم اصلاحات کا مطالبہ کرتے ہیں، جب اصلاحات کی طرف جاتے ہیں تو اپوزیشن شور مچانا شروع کر دیتی ہے، پارلیمان کا مشترکہ اجلاس کل طلب کرلیا گیا ہے، ہم یہ بل پارلیمان سے منظور کروا رہے ہیں، اپوزیشن انتخابی اصلاحات پر کھلے دل سے غور کرے۔ چوہدری فواد حسین نے کہا کہ ماضی میں نواز شریف کو جب سپریم کورٹ طلب کیا گیا تو ن لیگ نے سپریم کورٹ پر حملہ کر دیا تھا، ن لیگ نے کل بھی عدلیہ پر حملہ کیا، ایک ایسے شخص کی طرف سے جعلی بیان سامنے لایا جو ن لیگ کے لیڈروں کا پروردہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ کوئی شبہ نہیں کہ یہ شخص لندن میں نواز شریف کے خرچے پر رہ رہا ہے، اس کے حلفیہ بیان کی فیس بھی نواز شریف فیملی نے ادا کی، حسین نواز اس معاملے کو ڈیل کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب افراد کو اداروں کے خلاف استعمال کر کے اداروں کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی جائے گی تو بحران پیدا ہوگا۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے اس معاملہ کا نوٹس لیا ہے جو مناسب اقدام ہے، توہین عدالت پر ذمہ داران کو آج طلب کیا گیا ہے، اس معاملہ پر آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کل کے اجلاس میں ہمارے ساتھ بیٹھے، ان اصلاحات پر کھلے دل سے غور کرے، اپوزیشن کو جو ترامیم چاہئیں وہ لے آئے، اس پر بحث کرلیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اصلاحات لازمی ہیں، کل ہم یہ بل پاس کروا رہے ہیں، تمام اتحادیوں نے وزیراعظم کی قیادت پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا ہے، ہم کھلے دل کے ساتھ آگے بڑھنے کو تیار ہیں۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ انتخابات، جوڈیشری، میڈیا اور سیاسی نظام میں اصلاحات لازمی ہونی چاہئیں، ہم ان پر مل جل کر آگے بڑھنے کو تیار ہیں۔ چوہدری فواد حسین نے کہا کہ بحیثیت وزیر اطلاعات جو بھی بات کی، حکومت اور کابینہ کی پالیسی کے تحت کی، انفرادی حیثیت سے الیکشن کمیشن اور اداروں کا احترام کرتا ہوں، مجھے امید ہے کہ الیکشن کمیشن اس موقف کو مثبت انداز میں لے گا۔
