اسلام آباد ( اے پی پی )وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی سینیٹر سید شبلی فراز نے اقتصادی اور سماجی ترقی کے لئے سائنس وٹیکنالوجی کے شعبے کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ بنانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ نئی انوویشن پالیسی ملک کی ترقی کا ماسٹرپلان ہے، ملک صرف ٹیکسٹائل پر انحصار نہیں کرسکتا، ملکی برآمدات میں سائنس و ٹیکنالوجی کا حصہ بڑھایا جائے گا، وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کے تمام اداروں کو فعال بنایا جارہا ہے تاکہ وہ اپنی استعداد کے مطابق کام کرکے ملکی ترقی میں اپنا کردار ادا کرسکیں، اسلام آباد کے آئندہ بلدیاتی انتخابات میں الیکٹرانک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) کا استعمال ہوگا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے قومی خبر رساں ادارے ”اے پی پی” کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ قانون سازی کے بعد الیکشن کمیشن آف پاکستان نے اس بات پر آمادگی کا اظہار کیا ہے کہ وفاقی دارالحکومت کے بلدیاتی انتخابات پرانے نظام کے بجائے ای وی ایمز کے ذریعے ہوں گے، ملک کی ترقی کا انحصار سائنس وٹیکنالوجی کی ترقی اور انوویشن پر ہے، پاکستان حلال اتھارٹی کو فعال کردیا ہے’ نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف الیکٹرانکس (این آئی ای )کو ایک سال میں مالی طور پر مستحکم ادارہ بنایا جائے گا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ وزارت سنبھالنے کے بعد وزیراعظم عمران خان نے پہلا ہدف الیکٹرانک ووٹنگ مشین بنانے کا دیا جسے قلیل مدت میں تیار کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ سائنس و ٹیکنالوجی کے کلچرل کو فروغ دینا چاہتے ہیں، اقتصادی اور سماجی شعبوں میں ترقی کے لئے سائنس و ٹیکنالوجی کے شعبے میں ترقی کی منازل طے کرنا اور دنیا کے ساتھ چلنا ہوگا،سائنس کا انقلاب ہمارا مستقبل ہے، اسلام آباد میں 28 اور 29جنوری کو پاکستان سائنس ایکسپو سے بین الاقوامی سطح پر مثبت پیغام جائے گا۔ سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ عوام کا معیار زندگی بلند ہونا چاہئے، زراعت اور دیگر شعبوں میں جدید ٹیکنالوجی کو اپنانا ہوگا، سٹارٹ اپس، سافٹ ویئر انجینئرز اور ٹیکنیشنز تیار کرنے ہوں گے، حکومت نے بجلی کی بچت کے لئے اقدامات کئے ہیں جن کے تحت کم بجلی خرچ کرنے والے پنکھے اور دیگر برقی آلات تیار کئے جائیں گے جن سے 3400 میگا واٹ بجلی کی بچت ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ عام انتخابات کے لئے حکومت نے ٹیکنالوجی استعمال کرنے کا اصولی فیصلہ کیا جس کے بعد پارلیمنٹ میں قانون سازی ہوئی ہے، 2018 کے انتخابات میں 86500 پولنگ سٹیشن تھے،تاہم آئندہ الیکشن میں اندازے کے مطابق ایک لاکھ کے قریب پولنگ سٹیشن ہوں گے جن کے لئے 3لاکھ الیکٹرانک ووٹنگ مشینیں درکار ہوں گی، صوبائی اسمبلیوں سمیت انتخابات میں مجموعی طور پر 6لاکھ ای وی ایمز کی ضرورت ہوگی۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ وزارت سائنس و ٹیکنالوجی نے الیکٹرانک ووٹنگ مشینز کا پارلیمنٹ، صوبائی اسمبلیوں، یونیورسٹیوں اور چیمبر آف کامرس میں کامیاب ڈیمو دیا، ہیمپ پالیسی کو کابینہ کو بھجوادیا ہے جس کی جلد منظوری ہوگی، پالیسی تمام متعلقہ فریقوں کے مشورے اور تجاویز شامل کرکے بنائی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہیمپ کا صنعتی اور طبی استعمال کیا جاسکتا ہے اور اس سے 5 ارب ڈالر کی آمدن ہوسکتی ہے۔انھوں نے کہا کہ برآمدات میں انجینئرنگ کے شعبہ کا حصہ صرف ایک سے دو فیصد ہے،نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف انجینئرنگ کو فعال کرنے کے لئے پالیسی وضح کی گئی ہے، این آئی ای میں نئی جان ڈال دی ہے اس کو فعال کرکے منصوبوں کو آگے بڑھائیں گے ، ایک سال میں این آئی ای مالی طور پر مستحکم ادارہ ہوگا اور وہ ایک سے دو ارب روپے کی آمدن پیدا کرے گا۔ان کا کہنا تھا کہ وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کا کام ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ ہے، اچھے انجینئرزاور ٹیکنیشنز تیار کرنا اولین ترجیح ہے، پاکستان حلال اتھارٹی کو بھی فعال کردیا گیا ہے، دنیا میں 5 سو سے 7 سو ارب ڈالر کی حلال فوڈ مارکیٹ ہے، پاکستان کو اس میں ایک سے 2 فیصد حصہ لینا چاہئے، اس مقصد کے لئے اسلامی ممالک کے ساتھ اشتراک کررہے ہیں۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ وفاقی کابینہ نے سائنس و ٹیکنالوجی انوویشن پالیسی کی منظوری دے دی ہے، اس سے قبل1984 اور 2009 میں پالیسیاں بنیں تاہم یہ ناکام ہوئیں، جس قانون پر عمل درآمد نہ ہو سکے اس کا کوئی فائدہ نہیں ہے، نئی انوویشن پالیسی ملک کی ترقی کا ماسٹرپلان ہے، ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ کو مربوط بنانا ہے اور اس میں اپلائیڈ ریسرچ کا نظریہ ہے۔ سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ ملک کو ترقی یافتہ اور اقتصادی طور پر مضبوط ممالک کی صف میں کھڑا کرنے کے لئے سائنس و ٹیکنالوجی کے شعبے کو اولین ترجیح دی جارہی ہے، سکولوں کیلئے ”سٹم” پروگرام (سائنس، ٹیکنالوجی، انجینئرنگ اور ریاضی) کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس کے تحت ملک میں انٹرمیڈیٹ کی سطح پر 3 سال کے دوران بہترین نتائج دکھانے والے سکولوں کا انتخاب کیا گیا ہے، ان سکولوں میں طلبہ کو بہترین تعلیم اور اساتذہ کو تربیت دی جائے گی۔انھوں نے کہا کہ اب ”سٹیم” (سائنس، ٹیکنالوجی، انجینئرنگ، آرٹس اور ریاضی) کے نام سے نیا پراجیکٹ شروع کریں گے جو پرائمری کی سطح سے شروع ہوگا اور اس کے لئے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں خاطر خواہ رقم مختص کی جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ پانی کے تحفظ کے لئے عملی اقدامات کررہے ہیں ، وزارت کے ذیلی ادارے (پی سی آر ڈبلیو آر) نے سی ڈی اے کے ساتھ اسلام آباد میں ایک منصوبہ شروع کیا ہے جو آئندہ سال مکمل ہوگا۔سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کے تمام اداروں کو فعال بنایا جارہا ہے تاکہ وہ اپنی استعداد کے مطابق کام کرکے ملکی ترقی میں اپنا کردار ادا کرسکیں، نیشنل انسٹیٹیوٹ آف الیکٹرانکس وزارت کا ایک اہم ادارہ ہے جو ملک کی ترقی میں ایک اہم کردار ادا کررہا ہے، ہم اب تھیوری سے عملی کام کی طرف جارہے ہیں، سائنس و ٹیکنالوجی میں تحقیق برائے تحقیق نہیں ہوگی بلکہ ہم اب اپلائیڈ ریسرچ کی طرف جارہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ نیشنل سائنس وٹیکنالوجی پارک ملک کی ترقی میں اہم کردار ادا کرے گا، اس کے قیام سے ایک نئے سفر کا آغاز کررہے ہیں۔انھوں نے کہا کہ نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف الیکٹرانکس (این آئی ای) کو آئندہ 6 ماہ سے ایک سال کے دوران نئی بلندیوں پر لے کر جائیں گے جہاں سٹارٹ اپس کے لئے سازگار ماحول بنائیں گے، یہ انسٹی ٹیوٹ الیکٹرانکس کا مرکز بن جائے گا۔
