اسلام آباد ( یو این آئی نیوز)اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ کی عدالت نے سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف اور مریم نوازکے زیر سماعت کیسز سے متعلق اِک سابق چیف جسٹس کے بیان حلفی کی خبر پر نوٹس لیتے ہوئے انگریزی اخبار دی نیوز کے چیف ایڈیٹر میر شکیل الرحمن، دی نیوز کے ایڈیٹر عامر غوری،صحافی انصار عباسی اور سابق چیف جسٹس گلگت بلتستان رانا شمیم کو توہین عدالت کےنوٹس جاری کرتے ہوئے ذاتی حیثیت میں جبکہ اٹارنی جنرل خالد جاوید خان اور ایڈووکیٹ جنرل کومعاونت کیلئے آج ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔گذشتہ روز سماعت کے دوران عدالت نے مذکورہ بالا اقدامات کے ساتھ سماعت آج صبح ساڑھےدس بجے تک کیلئے ملتوی کردی، بعد ازاں چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے اسلام آباد ہائی کورٹ جرنلسٹس ایسوسی ایشن کو کمرہ عدالت طلب کیا اور صدرایسوسی ایشن ثاقب بشیر سے استفسار کیاکہ آپ سب اس کورٹ میں موجودرہتے ہیں، یہاں پر آپ کے سامنے بہت سارے کیسز زیر سماعت ہیں، کیا لوگوں کا اعتماد اس طرح اٹھایاجائے گا،کوئی انگلی اٹھا کر بتائے، مجھے اس عدالت کے ہر جج پر فخر ہے اس قسم کی رپورٹنگ سے مسائل پیدا ہوں گے، انہوں نے کہاکہ اس عدالت نے ہمیشہ اظہار رائے کی قدر کی ہے اور اظہار رائے پریقین رکھتی ہے، اگر اس عدالت کے غیر جانبدارانہ فیصلوں پر انگلی اٹھائی جائے تو یہ اچھا نہیں ہوگا،عدالت اس معاملہ کو بہت سنجیدہ لے گی،زیر التوائ کیسز پر بات کرنا روش بن گئی ہے،کیا کوئی بیان حلفی عدالتی کاروائی کا حصہ ہے؟یہ کیسز پر اثراندازہونے کی کوشش ہے، یہ عدالت آپ سب سے توقع رکھتی ہے کہ لوگوں کا اعتماد اداروں پر بحال ہو، زیر سماعت کیسز پر اس قسم کی کوئی خبر نہیں ہونی چاہیے، ڈاکٹرفردوس عاشق اعوان کیس بھی یہی تھا۔بعدازاں عدالت نے نواز شریف مریم نواز اپیلوں سے متعلق سابق جج کے انکشافات پر گذشتہ روز کی سماعت کا تحریری حکمنامہ جاری کردیا،جس میں کہاگیاہے کہ رجسٹرار آفس نے انگریزی اخبار میں چھپنے والی خبر کی طرف توجہ دلائی،انگریزی اخبار میں شائع ہونے والی خبر زیر التواء کیس سے متعلق ہے، عدالت سے باہر کسی قسم کا ٹرائل عدالتی کارروائی پر اثرانداز ہونے کے مترادف ہے،انگریزی اخبار میں شائع ہونے والی خبر بادی النظر میں زیر سماعت مقدمے کی عدالتی کارروائی پر اثر ہونے کی کوشش ہے،میر شکیل الرحمن، عامر غوری، انصار عباسی، رانا محمد شمیم ذاتی حیثیت میں پیش ہوں، فریقین پیش ہو کر بتائیں کہ کیوں نہ آپ کے خلاف توہین عدالت کی کاروائی شروع کی جائے، اٹارنی جنرل اور ایڈوکیٹ جنرل بھی ذاتی حیثیت میں پیش ہوں،آج ساڑھے دس بجے کیس کی سماعت کریں گے۔
