اسلام آباد پولیس شہباز گل کا مزید ریمانڈ لینے ہائیکورٹ پہنچ گئی ، مزید ریمانڈ کیوں چاہیے ؟ عدالت کا سوال۔

اسلام آباد (یو این آئی نیوز):
اسلام آباد ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کے چیف آف اسٹاف شہباز گل کے مزید جسمانی ریمانڈ کی درخواست پر انہیں کل کیلئے نوٹس جاری کر دیا۔قائم مقام چیف جسٹس عامر فاروق نے بغاوت پر اکسانے کے مقدمے میں شہباز گل کا جسمانی ریمانڈ مسترد کرنے کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔
ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد بیرسٹر جہانگیر جدون، اسپیشل پراسیکیوٹر چوہدری حسیب اور راجہ رضوان عباسی ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے اور مؤقف اختیار کیا کہ شہباز گل کی جانب سے ادارے کو ٹارگٹ کیا گیا، انہوں نے ٹی وی چینل پر ایک بیان دیا جس کا حکومت نے سنجیدہ نوٹس لے کر مقدمہ درج کیا کیونکہ شہباز گل کے بیان میں اس ریاستی ادارے کو ٹارگٹ کیا جس نے بہت قربانیاں دی ہیں۔
عدالت نے کہا کہ ایک فیکٹ یہ ہے کہ آپ کی نظرثانی درخواست خارج ہوئی، دوسرا جسمانی ریمانڈ ختم ہو چکا ہے، یہ بتائیں کہ مزید جسمانی ریمانڈ میں کیا کرنا ہے؟ اس پر ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے کہا کہ موبائل فون، لیپ ٹاپ اور مختلف ڈیوائسز ابھی نہیں ملیں، وہ ریکور کرنی ہیں۔
موبائل فون کی ریکوری باقی ہے جس سے پتہ چلے گا کہ اس معاملے میں کون سے دیگر افراد ملوث ہیں، مجسٹریٹ نے جرم کی سنگینی کا اندازہ لگائے بغیر ملزم کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کی اور تفتیش کا عمل رک گیا۔
عدالت نے شہباز گل کے مزید جسمانی ریمانڈ کی درخواست پر شہباز گل کو کل کیلئے نوٹس جاری کر دیا۔
دوسری جانب شہباز گل نے اپنے خلاف درج مقدمہ خارج کرنے کیلئے اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کرلیا۔گذشتہ روز دائر درخواست میں کہاگیا ہے کہ میرے خلاف بدنیتی پر مبنی خلاف قانون مقدمہ درج کیا گیا،عدالت میرے خلاف درج ایف آئی آر کالعدم قرار دے، پولیس نے محض حکومت وقت سے وفاداری دکھانے کیلئے پرچہ کاٹا،مقدمہ محض حکومت کے سیاسی ایجنڈے کی تسکین کیلئے درج کیا گیا،ظلم سے پناہ لینے کیلئے ہائیکورٹ کا دروازہ کھٹکٹانے کے سوا چارہ نہیں،عدالت اخراج مقدمہ کی درخواست منظور کرے۔
………… یہ بھی پڑھیں‌…….
ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج زیبا چوہدری کی عدالت نے اداروں میں بغاوت پر اکسانے سے متعلق کیس میں پاکستان تحریک انصاف کے رہنماء شہزاد گل کی درخواست ضمانت میں ریکارڈ پیش نہ ہونے پر سماعت ملتوی کردی۔گذشتہ روز سماعت کے دوران شہباز گل کے وکلاء فیصل چوہدری اور دیگر کے علاوہ پراسیکیوٹر عدالت پیش ہوئے، پراسیکیوشن کی جانب سے کیس التواء میں رکھنے کی استدعا کرتے ہوئے جونیئر وکیل نے کہاکہ راجہ رضوان عباسی وکالت نامہ جمع کرائیں گے کچھ دیر کیلئے سماعت ملتوی کی جائے،فیصل چوہدری ایڈووکیٹ نے کہاکہ ہم تیار ہیں آپ آج ہی سن کر درخواست پر فیصلہ کر دیں، عدالت نے کہاکہ اسی طرح کا معاملہ ہائی کورٹ میں بھی زیر التوا ہے،فیصل چوہدری ایڈووکیٹ نے کہاکہ جوڈیشل مجسٹریٹ کے آرڈر سے متعلق درخواست زیر التوا ہے،ہائیکورٹ میں کیس دائر ہونے کے باوجود عدالت سن سکتی ہے،طے شدہ قانون ہے ایک منٹ کسی کو بغیر وجہ جیل میں نہیں رکھا جا سکتا،حکومت جان بوجھ کر اس معاملے کو لٹکانے چاہ رہی ہے،عدالت نے کہاکہ تفتیشی افسر گیارہ بجے ریکارڈ سمیت پیش ہوں،آپ وکالت نامہ بھی جمع کرائیں گیارہ بجے بحث بھی کریں،عدالت نے فریقین سے دلائل طلب کرتے ہوئے سماعت میں گیارہ بجے تک کا وقفہ کردیا جس کے بعد دوبارہ سماعت شروع ہونے پر پراسیکیوٹر نے کہاکہ شہباز گل کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست پر اسلام آبادہائیکورٹ نے نوٹس جاری کردیا،پولیس حکام نے کہاکہ شہباز گل کیس کا ریکارڈ اسلام آبادہائیکورٹ میں ہے، عدالت نے کہاکہ شہباز گل کے وکلاء دلائل دیں، پولیس کل ریکارڈ پیش کردے،شہباز گل کے وکلاء نے کہاکہ ہمیں وقت دے دیں فیصلہ کرکے بتاتے ہیں کہ دلائل آج دیں گے یا کل،یہ بہت اہم مقدمہ ہے،عدالت نے ریمارکس دیے کہ یہ تمام دیگر مقدمات کی طرح عام کیس ہے،عدالت نے استفسار کیاکہ کہا آپ آج دلائل دینا چاہتے ہیں، جس پر شہباز گل کے وکیل حفیظ اللہ یعقوب نے کہاکہ ہم آج دلائل دیں گے،عدالت نے تفتیشی افسر کوریکارڈ سمیت طلب کرتے ہوئے سماعت دو بجے تک کیلئے ملتوی کردی،بعد ازاں پھر سماعت کے دوران بھی پولیس کی جانب سے ریکارڈ پیش نہ کیاجاسکا، جس پر عدالت نے کہاکہ جیسے ہی ریکارڈ آتاہے کیس کی سماعت دوبارہ کرتے ہیں، اس موقع پر نیاز اللہ نیازی ایڈووکیٹ نے کہاکہ میڈم یہ تو آپ کو پتاہے کپ ریکارڈ کیوں نہیں پیش کہاجارہا، کیا اب ہم کیس پر دوبارہ سماعت کا انتظار کریں، اس پر عدالت نے کہاکہ ریکارڈ آجائے تو دوبارہ کیس کال کریں گے اور سماعت میں وقفہ کردیاگیا، عدالت نےپراسیکیوٹر سے استفسار کیاکہ راجہ رضوان عباسی کدھر ہیں، جس پر پراسیکیوٹر نے بتایاکہ انکا نوٹیفکیشن آج جاری ہو گا، عدالت نے آج ساڑھے بارہ بجے درخواست ضمانت پر دونوں فریقین کو دلائل دینے کا حکم دیتے ہوئے کہاکہ کل میں کوئی بہانہ نہیں سنوں گی،عدالت نے سماعت آج تک کیلئے ملتوی کردی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں