اسلام آباد ( یو این آئی نیوز): سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے نئے آرمی چیف کے تقرر کے بارے میں اپنے نئے بیانیے سے بیک ڈور رابطوں کی تصدیق کردی، اور اس حوالے سے ان کے نئے یو ٹرن نے سب کو حیران کر دیا .
انتہائی باوثوق ذرائع کے مطابق عمران خان ہمیشہ سے بیک ڈور رابطوں کی تردید کرتے آئے تھے اوران کاکہنا تھاکہ بات چیت کھلے عام ہوگی اور نئے الیکشن پر ہوگی، لیکن حال ہی میں دیا گیا ایک ٹی وی انٹرویو اس بات کا ثبوت ہے کہ تحریک انصاف بیک ڈور رابطوں میں مصروف عمل تھی جس کانتیجہ ان کے انٹرویو میں اس صورتحال میں نظر آیا کہ انہوں نے موجودہ آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ کو ہی آئندہ عام انتخابات تک چیف آف آرمی سٹاف کے عہدے پربرقرار رکھنے پر رضا مندی ظاہر کردی۔
ذرائع نے کہاکہ اس سے قبل عمران خان میرٹ پر تقرری کی بات کرتے رہے اور ان کا بیانیہ تھاکہ سینئر موسٹ کو ہی آرمی چیف ہونا چاہئے تو سینئر موسٹ کی تقرری تو کوئی پیچیدہ مسئلہ نہیں , یہ کام تو کوئی بھی حکومت کرسکتی ہے، اس کے لیے عام انتخابات کا انتظار کرنا کیوں ضروری ہے ۔ لہذا عمران خان کے بیانیے میں تبدیلی کیوں آئی اور وہ کیوں میرٹ پر تقرری کے اپنے بیانیے سے دستبردار ہوگئے کیا وہ یہ سمجھتے ہیں کہ میرٹ پر تقرری ان کے برسراقتدار آنے سے ہی ہوگی ۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ موجودہ صورتحال میں سابق وزیراعظم عمران خان کا یہ یوٹرن درحقیقت اسٹیبلشمنٹ کی جیت ہے جس نے عمران خان کو اس پر راضی کرلیاکہ جنرل باجوہ کو ہی آئندہ عام انتخابات تک آرمی چیف کےعہدے پر برقرار رکھاجائے ۔ اب عمران خان یہ بھی ثابت کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ انہوں نے موجودہ آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کی بات نہیں کی اب اگر 6 ماہ تک الیکشن نہیں ہوتے جیساکہ ملک میں آنے والے بدترین سیلاب کی وجہ سے نظر آرہا ہے تو پھر کیا یہ آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع نہیں کہلائے گی ۔
ذرائع نے کہاکہ ایک جانب عمران خان کی جماعت بیک ڈور رابطوں میں بھی مصروف رہی جس میں سینئر موسٹ پی ٹی آئی رہنما پرویز خٹک نے اہم کردا ر ادا کیا جبکہ دوسری جانب عمران خان بیک ڈور رابطوں سے انکار بھی کرتے رہے واضح رہے کہ آرمی چیف جنرل باجوہ کو آئندہ عام انتخابات تک ان کے عہدے پر برقرار رکھنے کے حوالے سے بیان عمران خان کے بیانیے میں ایک بہت بڑی تبدیلی ہے جس نے خود ان کی پارٹی کو بھی حیرت زدہ کردیا ہے اور ان کے اس بیانیے نے ملک میں ایک نئی بحث کو بھی جنم دیاہے۔