راولپنڈی(یو این آئی ) عمران خان کی گرفتاری کے ردعمل میں پرتشدد مظاہروں کے دوران جی ایچ کیو پر حملے کی تحقیقات کے لیے پولیس کمیٹی تشکیل دے دی گئی۔
عمران خان کی اسلام آباد ہائی کورٹ سے گرفتاری کے بعد راولپنڈی میں پاکستان تحریک انصاف کے کارکنوں کی جانب سے کیے گئے پرتشدد احتجاج اور جی ایچ کیو گیٹ پر حملے کی تحقیقات کے لیے قائم کی گئی کمیٹی کی سربراہ ایس ایس پی انویسٹی گیشن زنیرہ اظفر ہوں گی۔
پرتشدد مظاہروں پر پولیس نے راولپنڈی کے مختلف تھانوں میں 17 مقدمات درج کیے ہیں۔ فوجی تنصیبات پر حملے کے سنگین الزامات میں سابق وزیرقانون راجا بشارت کو گرفتار کیا جائے گا۔
معاملے کی تحقیقات کے لیے ایس ایس پی انویسٹی گیشن زنیرا اظفر کی سربراہی میں تشکیل دی گئی کمیٹی میں ایس ڈی پی او کینٹ،ایس ڈی پی او سٹی، ایس ایچ او آر اے بازار، ویسٹریج، سول لائنز، انچارج انویسٹی گیشن سپورٹ یونٹ بھی بطور ارکان شامل ہوں گے۔کمیٹی ٹیکنیکل اور ہیومن انٹیلی جنس ذرائع سے مقدمے کی تفتیش مکمل کرنے میں معاونت کرے گی۔
دوسری جانب کور کمانڈر ہاوس حملے میں قائدِاعظم محمد علی جناح کی نواردات کو سیاسی مقاصد کے حصول کیلئے جلا کر خاکستر کر دیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق جناح ہاوس بابائے قوم قائد اعظم محمد علی جناح کی لاہور میں ذاتی جائیداد کے نام سے مشہور ہے۔ قائداعظم محمد علی جناح نے یہ پراپرٹی 1943 میں موہن لعل بھاسن سے خریدی تھی جب یہ گھر پہلے ہی برطانوی فوج کے زیر استعمال تھا۔
یہ رہائش گاہ پاک و ہند تقسیم سے پہلے فوجی حکام کے استعمال کے لیے طلب کی گئی تھی اس رہائش گاہ کو 31 جنوری 1948 کو ڈی ریکوزیشن کرکے قائد اعظم کے نمائندے سید مراتب علی کی تحویل میں دیا گیا۔
جناح ہاو¿س میں قائداعظم محمد علی جناح کے استعمال کی نادر و نایاب اشیا سنبھال کر رکھی گئی تھیں۔
ان نواردات میں بابائے قوم کی کثیر تاریخی تصاویر، زیر استعمال صوفہ سیٹ، سنوکر ٹیبل، کرسیاں، سگاردان، گلدان، بستر، جوتے اور کپڑوں سمیت 1500 سے زائد تاریخی چیزیں شامل تھیں۔
یہ سب کچھ 9 مئی سے قبل تک بالکل محفوظ تھا لیکن شر پسندوں کے دنگا فساد کے دوران قائدِ اعظم محمد علی جناح کی تمام تر نادر نوادرات جلا کر خاکستر کردیں اور پورے گھر کو آگ کے شعلوں کے سپرد کر دیا۔
جناح ہاوس کی باقی ماندہ اشیاء میں فقط جلی ہوئی چند دیواریں اور قائداعظم محمد علی جناح کا ادھ جلا پاسپورٹ ہے۔
مشتعل شر پسندوں نے باقاعدہ منصوبہ بندی کے ساتھ اس تاریخی رہائش گاہ پر حملہ کیا اور رہائش گاہ میں موجود سارے سامان کو لوٹ مار کا نشانہ بنایا۔ 9 مئی کو شر پسندوں نے ”جناح ہاوس“ کو جلا کر پاکستان کی تاریخ میں ایک سیاہ باب رقم کیا۔