حکومت اور اتحادی جماعتوں کی پارلیمانی پارٹیوں کا مشترکہ اجلاس ، وزیر دفاع پرویز خٹک کی وزیر اعظم پر تنقید ،

اسلام آباد ( یو این آئی نیوز) حکومت اور اس کی اتحادی جماعتوں کی پارلیمانی پارٹیوں کا مشترکہ اجلاس، وفاقی وزیر دفاع پر ویز خٹک نے اپنے ہی وزیر اعظم عمران خان پر تنقید کر ڈالی ، وزیر اعظم کی جانب سے بھی تگڑا جواب ، آپ مجھے بلیک میل نہیں کر سکتے ،میرے کارخارنے نہیں،میری کوششیں ملکی مفاد کی خاطر ہیں،اگر آپ مجھ سے مطمئن نہیں تو کسی اور کو حکومت دے دیتا ہوں، واضح رہے کہ وزیر اعظم کی جانب سے حکومت اور اتحادی جماعتوں کی پارلیمانی پارٹی کا مشترکہ اجلاس حکومتی اراکین قومی اسمبلی کو ضمنی بجٹ پر اعتماد میں لینے اور ارکان کے تحفظات کو دور کرنے اور اپوزیشن کے حوالے سے جوابی حکمت عملی مرتب کرنے کے لیے طلب کیا لیکن یہ اجلاس وزیر دفاع پرویز خٹک اور وزیر اعظم عمران خان کے مابین تلخی کی نذر ہو گیا اور اجلاس کا مقصد پس پشت رہ گیا ،اور پی ٹی آئی کے دونوں بڑوں کے مابین گرما گرمی تمام خبروں پر حاوی آ گئی ، ذرائع کے مطابق اجلاس میں پرویز خٹک کے علاوہ ، رمیش لعل ، نور عالم خان ، حماد اظہر اور بعض دیگر نے اظہار خیال کیا ، ذرائع کے مطابق وزیر دفاع پرویز خٹک حکومتی صورتحال پر برہم دکھائی دیے اور انھوں نے وزیر اعظم پر ہی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ آپ ہماری وجہ سے ہی وزیر اعظم بنے ہیں ، گیس اور بجلی ہم پیدا کرتے ہیں اور ہمارے صوبے کے لوگ ہی ان دونوں سہولتوں سے محروم ہیں ،ہم ہی پس رہے ہیں ،اگر آپ کا یہی رویہ رہا تو ہم ووٹ نہیں دے سکیں گے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ مجھے بلیک میل مت کرو، ووٹ نہیں دینا تو مت دو۔ذرائع کے مطابق پرویز خٹک کی اس گفتگو پر وزیراعظم اٹھ کر جانے لگے اور کہا کہ اگر آپ مجھ سے مطمئن نہیں تو کسی اور کو حکومت دے دیتا ہوں۔ میں ملک کی جنگ لڑ رہا ہوں میرا کوئی ذاتی مفاد نہیں،نہ میرے کوئی کارخارنے ہیں،میری کوششیں ملکی مفاد کی خاطر ہیں۔ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے پرویز خٹک کو سخت جواب دیا اور کہا کہ سب کے سامنے آپ مجھے بلیک میل کررہے ہیں،میں بلیک میل نہیں ہوں گا، آپ مجھے بلیک میل نہیں کرسکتے، میں حکومت جائیداد بنانے کیلئے نہیں کر رہا، میں آپ کو روز روز بلا کر ووٹ مانگ رہا ہوں، میں ہر روز آئی ایم ایف سے کہہ رہا ہوں کہ ٹیکس کم کریں، ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے مزید کہا کہ اگر آپ کی یہی بلیک میلنگ رہی تو اپوزیشن کو دعوت دے دوں گا کہ وہ آ کر حکومت کر لیں۔ذرائع کے مطابق اس موقع پر وزیر توانائی حماد اظہر نے بیچ میں بولنے کی کوشش کی تو پرویز خٹک نے انہیں ٹوک دیا اور کہا کہ میں وزیر اعظم سے بات کررہا ہوں۔ذرائع کے مطابق پرویز خٹک کی بات سن پر وزیراعظم نے ناراضگی کا اظہار کیا اور اجلاس سے اٹھ کر جانے لگے تاہم سینیئر ارکان نے انہیں روک لیا تاہم پرویز خٹک اجلاس سے اٹھ کر چلے گئے جس سے اجلاس کا ماحول تلخ ہو گیا اور ایجنڈا ادھورا رہ گیا ۔ وزیراعظم باضابطہ طور پر ارکان قومی اسمبلی سے منی بجٹ کے معاملے پر بات نہ کرسکے۔ وزیراعظم نے بتایا کہ ملک میں گیس کے ذخائر کم ہورہے، باہر سے گیس منگواکر گھریلو ضروریات پوری کی جائیں گی۔ اس دوران ایم کیو ایم نے منی بجٹ میں ٹیکس ترامیم پر گفتگو کی، اور مطالبہ کیا کہ بنیادی اشیاء ضروریہ پر ٹیکس نہ لگائیں، جس پر وزیراعظم نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں عوام کی مشکلات کا اندازہ ہے، کوئی ایسا اضافی ٹیکس نہیں لگائیں گے جس سے عوام پر بوجھ پڑے۔ذرائع نے بتایا کہ وزیر دفاع پرویز خٹک نے حماد اظہر اور وزیر خزانہ شوکت ترین پر بھی سخت تنقید کی۔ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ اجلاس کے دوران یقین دہانی کے باوجود وزارت نہ ملنے پر وزیر اعظم سے مسلسل ناراض چلے آرہے پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی نور عالم نے بھی حکومت سے سخت سوالات کیے ، انھوں نے پوچھا کہ کیا سٹیٹ بینک کی خود مختاری سے سلامتی ادارے تو متاثر نہیں ہوں گے؟ کیا ہم سلامتی اداروں کے اکاونٹ کی تفصیلات بھی آئی ایم ایف کو دیں گے؟ کیا منی بجٹ سے ہمیں گیس پانی بجلی ملے گا؟۔اس موقع پر وزیراعظم کا کہنا تھا کہ واضح کرنا چاہتا ہوں کہ ملکی مفاد پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہو گا، سلامتی اداروں کا تحفظ ہر صورت یقینی اور پہلی ترجیح ہے۔بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پرویز خٹک نے وزیر اعظم سے کسی قسم کی تلخی اور اجلاس سے واک آوٹ کی تردید کی انھوں نے کہا کہ میڈیا پر جو بھی خبریں چل رہی ہیں وہ درست نہیں لہذا ان خبروں کو فورا بند کر دیا جائے ، انھوں نے کہا وہ سگریٹ پینے کے عادی ہیں اور سگریٹ پینے کے لیے اجلاس سے اٹھ کر باہر گئے تھے، وہ ہر میٹنگ میں اس طرح سے باہر جاتے ہیں ،انھوں نے کہا کہ ان کی کسی سے تلخ کلامی نہیں ہوئی، انھوں نے تو صرف اپنے حق کی بات کی۔جب ان سے سوال کیا گیا کہ کیا وزیر اعظم پر آپ کو اعتماد ہے؟ تو پرویز خٹک نے جواب دیا کہ وزیراعظم پر 100 فیصد اعتماد ہے، عمران خان ان کے لیڈر تھے اور لیڈر ہیں اور وہ ان کے خلاف بات کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتے ، ایک اور سوال پر انھوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے اپوزیشن کو حکومت دینے کی کوئی بات نہیں کی ، انھوں نے کہا کہ ان کے صوبے میں گیس کے کنکشن کا مسئلہ ہے اس پر بات ہوگی ، اس کو جواب ملا اور بات ختم ہو گئی ،انھوں نے کہا کہ ان کو اجلاس میں کہنا تھا کہ ہماری گیس کی جو سکیمیں منظور شدہ ہیں وہ چلنی چاہئیں اور ہماری گیس کو نہ روکا جائے ،انھوں نے کہا کہ انھوں نے ووٹ نہ دینے کی کوئی بات نہیں کی ، ان کاکہنا تھا کہ یہ ہماری اندرونی باتیں ہیں ، پارٹی میں باتیں ہوتی ہیں ، انھوں نے کوئی سکٹ بات نہیں کی ،بلکہ صرف یہ درخواست کی ہے کہ ہماری گیس کی سکیمیں چلنی چاہیئں ،

اپنا تبصرہ بھیجیں