اسلام آباد ( یو این آئی مانیٹرنگ ) بھارت میں جنونی ہندووں کے ہاتھوں ستائے مسلمانوں کی بھارتی سپریم کورٹ میں بھی شنوائی نہ ہو سکی ،سپریم کورٹ کا درخواست دھندہ مسلم طالبات کو فوری ریلیف دینے اور حجاب پہن کر کلاسیں اٹینڈ کرنے کی اجازت سے انکار ، بھارتی سپریم کورٹ نے حجاب کے معاملے پر پورے ملک میں پھیلتے احتجاج کے باوجود اسے فوری اہمیت کا معاملہ ماننے سے بھی انکار کر دیا اور کہا کہ وہ مناسب وقت پر ان درخواستوں کی سماعت کرے گی ، بھارتی سپریم کورٹ کے اس جانبدارانہ رویے کے باعث لاکھوں کروڑوں مسلم طالبات کا مستقبل داو پر لگ گیا،کیونکہ بھارت میں 15 فروری سے سکولوں کالجوں میں امتحانات شروع ہو رہے ہیں اور اگر مسلم طالبات نے حجاب کے بغیر سکول /کالج جانے سے انکار کیا تو انھیں اپنے تعلیمی اداروں میں جانے کی اجازت نہیں ہو گی اور انھیں مجبور کر دیا جائے گا کہ وہ حجاب یا امتحان دونوں میں سے ایک کا انتخاب کریں ، واضح رہے کہ بھارتی سپریم کورٹ کے ہٹ دھرمی پر مبنی سے رویے کے باعث مسلم خواتین کو شددی دھچکا پہنچا ہے اور ان کی سپریم کورٹ سے عبوری ریلیف ملنے کی توقعات پوری نہ ہونے سے بھارت کے مسلمان غیر محفوظ دکھائی دیتے ہیں اور سپریم کورٹ کا رویہ مسلمانوں کے حوالے سے انتہائی جانبدارانہ قرار دیا جا سکتا ہے ،
بھارتی سپریم کورٹ میں اس حوالے سے دائر درخواستوں کی سماعت کی کاروائی کے مطابق چیف جسٹس وی این رمن نے اس معاملے پر جلد سماعت کی سینئر وکیل دیودت کامت کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وہ مناسب وقت پر اس معاملے کی سماعت کریں گے۔ مسٹر کامت نے پیر کے لیے معاملہ درج کرنے اور کرناٹک ہائی کورٹ کے جمعرات کے عبوری حکم کو چیلنج کرنے والی درخواست پر جلد سماعت کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے 15 فروری سے طلبا و طالبات کے امتحانات کے آغاز کے علاوہ مختلف دیگر آئینی پہلوؤں کا حوالہ دیتے ہوئے دلائل دیے اور ‘ درخواستوں کو ترجیح دیتے ہوئے ان کی جلد سماعت کا مطالبہ کیا۔کرناٹک ہائی کورٹ نے اپنے عبوری فیصلے میں طالبات کو حجاب پہننے پر اصرار نہ کرنے کا حکم دیا تھا۔جسٹس رمن نے سینئر وکیل کامت سے کہاکہ آئینی حقوق سب کے لیے ہیں اور یہ عدالت اس کی حفاظت کرے گی۔ ہم مناسب وقت پر فہرست بنائیں گے۔چیف جسٹس نے دلائل سننے کے بعد کہا تھا کہ معاملہ کرناٹک ہائی کورٹ میں سماعت کے لیے درج ہے، پہلے وہاں سماعت ہونے دیں، اس کے بعد ہم اس پر غور کریں گے۔جلد سماعت کی ضرورت کی وضاحت کرتے ہوئے، مسٹر سبل نے کہا تھاکہ امتحان ہونے والے ہیں۔ا سکول اور کالج بند ہیں۔ لڑکیوں پر پتھر برسائے جا رہے ہیں۔ یہ تنازع پورے ملک میں پھیل رہا ہے۔ اس معاملے پر فوری طور پر غور کیا جانا چاہیے۔چیف جسٹس نے مدراس ہائی کورٹ میں اس معاملے کے زیر سماعت ہونے اورشنوائی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’’پہلے انہیں اس معاملے پر غور کرنے دیں۔
