راولپنڈی( یو این آئی نیوز ) ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار نے بھارت کی جانب سے ایک بار پھر پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کا انکشاف کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کی طرف سے بھیجا گیا میزائل پنجاب کے ضلع خانیوال کی تحصیل میاں چنوں میں گر کر تباہ ہو گیا، میزائل کا از خود گرکر تباہ ہو جانا بھارت کی فنی صلاحیت اور اس کی ٹیکنالوجی پر ایک بڑا سوالیہ نشان ہے، میاں چنوں میں کیا ہوا بھارت کو اس کی وضاحت دینا ہو گی ، پاک فوج کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں ، ایسی باتیں کرنےوالوں کے پاس اس کا اگر کوئی ثبوت ہے تو سامنے لائیں ، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے دورہ امریکا کا کوئی شیڈول جاری نہیں ہوا۔
جمعرات کے روز یہاں آئی ایس پی آر ہیڈ کواٹر میں ایئر فورس کے افسروں کے ہمراہ نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ 9 مارچ کو 6 بج کر 33 منٹ پر بھارتی حدود سے ایک شے نے ملکی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی۔ انھوں نے بھارتی حدود کی جانب سے پاکستان میں مداخلت کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی حدود کی خلاف ورزی کے کیا مقاصد تھے، یہ تو بھارت ہی بتا سکتا ہے۔ اگر ملکی حدود میں کوئی بھی چیز داخل ہوتی ہے یا کوئی بھی خلاف ورزی ہوتی ہے تو اس کا بھرپور جواب دینے کے لیے پاک فوج تیار ہے۔انہوں نے تصدیق کی کہ بھارتی خلاف ورزی پر کوئی جانی یا مالی نقصان نہیں اور ایئر فورس نے پورے معاملے کو مانیٹر کیا۔ مذکورہ ’شے‘ پاکستانی فضائی حدود میں چند منٹ تک رہی اس نے 40 ہزار فٹ کی بلندی پر 260 کلومیٹر تک کا سفر کیا، جس کو پاک فضائہ نے مکمل طور پر مانیٹر کیا مگر یہ خود ہی گر کر تباہ ہوا ، انھوں نے کہا کہ اس شے کو اس طرح سے تباہ ہونا بھارت کی فنی مہارت اور اس کی ٹیکنالوجی کے معیار پر ایک بڑا سوالیہ نشان ہے اسے اپنی بہتری پر کام کرنا پڑے گا ،
پاک فوج کے ترجمان کے مطابق مذکورہ معاملے سے متعلق وزارت خارجہ کو آگاہ کردیا گیا اور انہیں تفصیلات بھی فراہم کردی گئیں، اب پاکستان متعلقہ فورمز پر معاملے کو اٹھائے گا، پاکستان بھارتی خلاف ورزی کے واقعے پر کسی قسم کی اشتعال انگیزی نہیں کر رہا۔روس سے ایس 400 میزائل حاصل کرنے کے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ائیر ڈیفنس سسٹم حاصل کرنے سے متعلق بات کرنا قبل از وقت ہوگا۔ جنگی صورتحال اور عام دنوں میں حفاظتی اقدامات مختلف ہوتے ہیں، بارڈ کی صورتحال ایسی نہیں تھی ہم خصوصی انتظامات کر لیتے۔
ایک سوال کے جواب میں ترجمان پاک فوج نے کہا کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے دورہ امریکا کا کوئی شیڈول جاری نہیں ہوا۔ ایک اور سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ دہشت گردوں کے خلاف کاروائیاں تیزی سے جاری ہیں گذشتہ چند ہفتوں کے دوران 80 دہشت گردوں کا ہلاک کر دیا گیا ہے ، افغانستان سے امریکی فوج کی واپسی کے بعد وہاں بیٹھے شرپسند عناصر کو موقعہ ملا ہے جن کو کنٹرول کرنے میں کچھ وقت لگے گا ، ہم ان کودیکھ رہے ہیں اور اچھے طریقے سے کنٹرول کر رہے ہیں اوت ان تک پہنچ کر انھیں ختم کر رہے ہیں ، دہشتگردی میں ان دنوں جو اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے وہ جلد ختم کر دیا جائے گا ،
ترجمان پاک فوج نے کہا کہ پہلے بھی واضح کر چکے ہیں کہ پاک فوج کا سیاست سے کوئی لینا دینا نہیں۔ میں نے اپنی گزشتہ پریس کانفرنس میں یہ بات واضح کردی تھی فوج کا سیاست سے کوئی لینا دینا نہیں ہے اور یہ ایسا ہی ہے اور ایسے ہی رہے گا۔ میں درخواست کروں گا اس سلسلے میں غیرضروری افواہیں نہ پھیلائی جائیں اور نہ ہی غیر ضروری بحث کی جائے، یہی ہم سب کے لیے اچھا ہے۔ انھوں نے کہا کہ جو لوگ مداخلت کی بات کرتے ہیں، اس کا جواب بھی ان ہی سے مانگا جائے، ان سے ثبوت مانگا جائے اور اگر کوئی بات کرتا ہے تو اس کے پاس اس کے ثبوت بھی ہوں گے۔