بچپن سے بزرگوں سے سُننے کو ملا کہ بیٹا کبھی بھی اور کسی سے حسد نہ کرنا کیونکہ
”حسد بُری بلا ہے“
حسد کے بارے میرے اور ہم سب کے آقا،پیغمبر خُدا حضرت محمد مصطفیﷺ فرماتے ہیں کہ ”حسد سے بچو،حسد نیکیوں کو اس طرح کھاجاتا ہے کہ جیسے آگ لکڑی یاخُشک گھاس کوکھاجاتی ہے(سنن ابی داؤد4905)“۔
امیر المومنین،امام المتقین علی ابن ابی طالب ؑ فرماتے ہیں کہ ”مومن حاسد نہیں ہوتا،حاسد اللہ تعالیٰ کی قدرت پر ناراض ہے،ایک اور موقع پر جناب امیر المونین ؑ فرماتے ہیں کہ ”انسان کے دل کا بدترین لباس حسد ہے(تجلیات حکمت،حسد۷۱)“۔
آج ہمارے معاشرے میں ”حسد“نے جہاں کئی پاکیزہ رشتوں کودیمک لگادیا ہے وہیں دوستی جیسے عظیم رشتے بھی ”حسد“سے محفوظ نہیں رہے۔گزشتہ دِنوں ایک خبرنظروں سے گزری جس کی سُرخی یہ تھی کہ
”حاسد دوست نے بچپن کے دوست سیکنڈ لیفٹیننٹ عثمان لیاقت کو قتل کردیا“
ذیلی میں مقتول کے والد کے الفاظ پڑھتے ہوئے آنسو بھر آئے،وہ یہ تھے کہ
”غریب کو کوئی ترقی کرتا نہیں دیکھ سکتا،ہمیں اپنے بیٹے سے بہت اُمیدیں وابستہ تھیں،اب ہمارا سب کچھ ختم ہوگیاہے“
سیکنڈ لیفٹیننٹ عثمان لیاقت ایک غریب فیملی سے تعلق رکھتے تھے،والدبزرگوارنے محنت مزدوری کرکے تعلیم دلوائی، ایف ایس سی کے بعد آئی ایس ایس بی کا امتحان کامیاب کیا اور حال ہی میں پاک آرمی میں لانگ کورس 144 کی پاسنگ آؤٹ کے بعد چند دن کی چھٹیوں کیلئے اپنے آبائی گھر تحصیل کلورکوٹ ضلع بھکر پہنچے تواپنی والدہ ماجدہ کو گھر کے صحن میں کھڑے ہوکرپریڈ کرکے دکھائی،جس کی ویڈیوسوشل میڈیاپربھی موجود ہے،چھٹی گزارنے کے بعد عثمان لیاقت نے کراچی میں سیکنڈ لیفٹیننٹ کی ذمہ داریاں سنبھالنی تھیں،عثمان کے والد محترم کے مطابق اُس کے بچپن کا دوست جس کی سوشل میڈیا پر عثمان کے ہمراہ کئی تصاویر بھی موجودہیں،عثمان کی ترقی کودیکھ کر حسدکرنے لگااور17اکتوبر 2021ء کواغواء کے بعدعثمان کو قتل کرکے مقامی نہر میں پھینک دیا،کافی دنوں بعد عثمان کی لاش ملی،تحقیقات کے بعد جب اُسکے دوست کو حراست میں لیا گیا تواُس نے اپنے جرم کااعتراف کرلیا اورقتل کرنے کی وجہ”حسد“بتائی،مقتول عثمان کے ایک اورقریبی دوست کے مطابق عثمان بچپن سے ہی نہایت محنتی اور قابل تھا،جب سے بطور سیکنڈ لیفٹیننٹ پاک آرمی میں اُسکی تعیناتی ہوئی تو قاتل دوست اُس سے بہت زیادہ ”حسد“کرنے لگ گیا تھا۔
آج ایک شخص کے ”حسد“کی وجہ سے نہ صرف ایک ہونہار،قابل نوجوان کو قتل کردیا گیا بلکہ مقتول کے پورے کُنبہ کو بھی غربت اور دُکھوں کے اُس عمیق گڑھے میں دھکیل دیا گیا جہاں سے نکلنا بہت مشکل ہے،اللہ تعالیٰ عثمان لیاقت کو جنت الفردوس میں جگہ عطافرمائے اور لواحقین کو یہ صدمہ برداشت کرنے کی قوت عطافرمائے۔
یہی صورتحال پورے معاشرے کی ہے جس کی ایک بڑی وجہ تربیت کا فقدان بھی ہے، اکثر والدین دوسرے بچوں کی کامیابی پر اپنے بچوں کو اتنا زچ اور طعنے بازی کرتے ہیں کہ بچپن سے ہی بچہ اپنے ہم جماعت،دوست،رشتہ داربچوں سے ”حسد“ شروع کردیتا ہے اور ”حسد“کی وجہ سے ہی ایسے واقعات جنم لیتے ہیں۔ایک اورتحقیق کے مطابق اس کی ایک وجہ یہ بھی سامنے آئی ہے کہ والدین نالاں رشتہ داروں،عزیزوں،دوستوں کے بارے میں بچوں کے سامنے گفت وشنید کرتے ہیں اور بچے بچپن سے ہی اپنے اذہان میں ان چیزوں کوبٹھالیتے ہیں جو مستقبل میں مسائل کی وجہ بنتی ہیں اور بچوں کی نشونماں پر بھی منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔آئیں بحثیت قوم ”حسد“کے خاتمے کیلئے دین مبین اسلام کی روشنی میں اپنے گھر سے آغاز کریں نہ صرف بچوں بلکہ جہاں بھی کوئی کسی کے بارے میں ”حسد“بھری باتیں کرے توفوراً اپنا فریضہ انجام دیتے ہوئے روکیں اور ”حسد“کا قلع قمع کریں۔اللہ تعالیٰ ہم سب کاحامی وناصر ہو(آمین)
[email protected]