اس تحریر سے پڑھے لکھے احباب متفق ھوں یا نہ ھوں. میں اپنا مختصر نقطہ نظر بیان کرنے میں ذرا خوف نہیں رکھتا. سوچ آپ کی اور فیصلے بھی آپ کے اپنے. آنے والی نسلیں بھی آپ کی اپنی ہیں. دین اسلام کیا کہتا ھے میں کچھ نہیں کہتا۔
وطن عزیر کا ایک ہی دستور بنا اور ذوالفقار علی بھٹو کے دور سے اب تک ھماری ضرورتوں نے اس دستور کی دھجیاں بکھیر کے رکھ دی ہیں .ھم پنجاب یونیورسٹی کے طلباء و طالبات جب اپنے ملک کے دستور اور دیگر ترقی یافتہ و ترقی پذیر ممالک کے دساتیر کا موازنہ کرتے تھے کیا خوب دلچسپ ڈیبیٹس ھوا کرتی تھیں. مگر اب ترامیم کرتے کرتے ملک پاکستان میں لگتا ھے کوئی دستور قانون باقی رھا ھی نہیں ھے.
ھر دور حکومت میں حسب ضرورت بلکہ میں تو کہوں گا حسب ڈکٹیشن ترامیم کی جاتی رہی ہیں. اور آج ھم کہاں کھڑے ہیں یہ ھم سب نے مل کر سوچنا ھے. کب سوچیں گے یہ بھی آپ نے فیصلہ کرنا ھے
قارئین کرام. مجھے سیاسی طور پر بحث نہیں کرنی آج کے اس حاضر حکومتی دور میں قادیانیت کو جس طرح فروغ مل رہا ھے یا دیا جا رھا ھے مجھےتو اس پر بس تشویش ھے
ھمارا ایمان کیوں کمزور ھو چکا ھےجو یقیناً ھو رہا ھے یہی ایک عمل ھماری بربادی کے لئے کافی رہے گا. کیونکہ اسلامی جمہوریہ پاکستان مین قادیانیت کے فروغ کے کھلے پلان پایہ تکمیل تک پہنچائے جا رہے ہیں. قادیانیوں کی سر گرمیاں آنے والے پانچ چھ سالوں میں پایہ تکمیل تک پہنچ جائیں گی بد قسمتی سے اسلام سے خارج قادیانیوں نے موجودہ حکومت کے آنے پر اپنی سر گرمیاں تیز کر دی ہیں.مختلف ذرائع اور مضامین میں شہادتیں ملی ہیں کہ اسلام آباد سے 25/30 کلو میٹر آگے جھنگ روڈ پر قادیانیوں نے اپنے ایک خفیہ مرکز کیلئے زمین حاصل کی تھی .جس پر اس طبقہ فکر کے لوگوں کو آباد کیا جائے گا. کشمیر یاد آتا ھے کہ انڈیا نے ھندوؤں کو آباد کرنے اور ان کی آبادی بڑھانے کا مکروہ منصوبہ بنایا تھا. اسی طرح ھو سکتا ھے کہ اس مرکز کو ریڈ زون کی حیثیت حاصل ہو جائے
اور اس وقت تک قادیانیوں کی جڑیں ہر ادارے میں مضبوط ھو چکی ھوں گی اور ھمارے سیکورٹی اداروں ںسے لیکر صوبائی حکومت تک کو ان سے پوچھ گچھ کی رسائی نہ ھو سکے گی انویسٹیگیشن یا چھاپہ مارنےکی اجازت تک نہیں ہوگی
اسلام آباد سے چند کلومیٹر پر واقع اس یہودی قادیانی آبادی کی تعمیر کی اجازت موجودہ پی ٹی آئی حکومت نے دی ھے. میڈیا اور تجزیے بتاتے ہیں کہ
این او سی پر دستخط بھی اسلام پسند شہر یار آفریدی نے کیے جو بظاہر اسلام پسند اور حب الوطن شہری ھے
اب تو پورے ملک اور خاص کر پنجاب, سندھ میں تیزی سے قادیانیوں نے اپنی عبادت گاہوں پر مینار لگانے اور مسجد لکھنا بھی شروع کر دیا گیا ھے
دستور پاکستان, آئینِ پاکستان کی یہ مکمل خلاف ورزی ہے ۔
کیونکہ آئین میں قادیانیوں کو اپنی عبادت گاہ کو مسجد کہنے یا لکھنے کی اجازت نہیں ہے ۔
میرا تعلق چکوال سے ھے اور ڈی ایچ او ہسپتال میں سے قادیانی سی ای او کو ضلح بدر کرا دیا گیا مگر دارالامان کی سربراہ کو ابھی تک کسی نے نہیں پوچھا حیرت ھے کہ اس دور حکومت میں اداروں کی سر براہی قادیانیوں کو سونپی جا رہی ھے
کراچی سمیت پنجاب کے بڑے شہروں میں قادیانیوں نے سوشل میڈیا نیٹ ورک شروع کیا ھوا ہے اور نوجوان نسل ان سوشل گروپس کا حصہ بنتی جا رہی ہے. مجھے اس پر بھی فکر لاحق ھے . آمدن کے ذرائع بنا کر ان کا کام جاری ھے ھم سب اپنے اپنے غم روز گار میں مگن ہیں ان لوگوں کا کام اسلام کے خلاف پرچار , ھمارے علماء دین کو لتاڑنا، اسلام قدروں کا مذاق اڑانا,صحابہ کرام کی شان میں گستاخیاں اور ختمِ نبوت پر اپنے ناپاک نظریے کی تکمیل ,ختمِ نبوت کےخلاف جھوٹے دلاٸل دینا، قرآن پاک کا غلط ترجمہ اور تشہیر لوگوں تک پہنچانا, اپنے مخصوص ترجمے والا قرآن گفٹ کرنا اور نوجوانوں کو تیار مواد واٹس ایپ گروپ کے ذریعے پہچانا اور یہی مواد مزید گروپوں شیئر کرتے رہنا اب ان کے فرائض میں شامل ھے
قادیانیت کے فروغ کا یہ رجحان ایک خطرناک صورت اختیار کر چکا ھے ۔
ھماری نوجوان نسل ان کے پیروکار بنتے جا رہے ہیں نوجوانوں پر اعتماد کے بعد ان کو قادیانیت کے پرچار اور دفاع پر کام کرنا فرائض منصبی لگے گا
قادیانیوں کے اس جال میں پھنسنے والوں کی اکثریت کا تعلق پاکستان تحریک انصاف کے نوجوانوں سے ھے شاہد ملازمتوں کی ضرورتوں کی بھنٹ چڑھایا جا رہا ھے. اگر یہ کام اسی سپیڈ سے جاری رہا تو قادیانی موجودہ حکومت کے دور میں اپنے مقررہ اھداف حاصل کرنے میں کامیاب ھو جائیں گے
سوچی سمجھی سکیم کے تحت سیاستدانوں کے علاوہ الیکٹرانک اور سوشل میڈیا میں بھی اپنے قابل اعتماد نمائندے لگائے جارھے ہیں جو جگہ جگہ اپنکام کرتے چلے جائیں گے اور آنے والے وقتوں میں بات یہاں تک پہنچ چکی ھو گی کہ قادیانیوں کے خلاف سوشل میڈیا اور پروگراموں میں پرچار کرنے والوں سے نمٹا جائے گا. جسا طریقہ کار چنداں مختلف ھو گا
خدارا میری درخواست ھے کہ حکومت سمیت ھمارے ادارے گہری نظر رکھیں. قادیانیوں کے اس خفیہ منصوبے کو سمجھیں اور اپنا وقت نہ ٹپائیں بلکہ اپنا اپنا کردار ادا کریں,
انکی عبادت گاہوں کو ھماری مساجد کے طرز پر بنانے کے خلاف آواز بلند کریں. قادیانیوں کے سوشل میڈیا پر سیلاب روکنے میں پڑھے لکھے عوام بھی اپنا کردار ادا کریں ۔
اسلام اور پاکستان سے محبت کرنے والے اسلام پسندوں سے میری التماس ہے بچوں, نوجوانوں اور عوام کا شعور بیدار کرنے میں اپنا کردار ادا کریں
شاہد کہ تیرے دل میں اتر جائے میری بات
.اللہ پاک ھمارے وطن میں دین اسلام کی حفاظت فرمائے آمین