اسلام آباد ( یو اٰین آئی ):.
رجیم چینج منصوبے کے تحت برسرا قتدار لائی گئی حکومت کی معاشی کارکردگی سال 2022.23 کے اقتصادی سروے نے کھول کر رکھ دی .11جماعتی اتحاد پر مبنی حکومت نے ملک کا بیڑا غرق کر کے رکھ دیا جس کا اندازہ شرح ترقی سے لگایا جا سکتا ہے جو گذشتہ سال کے 6 اعشاریہ 1 فیصد کے مقابلے میں گر کر انتہائی بدترین پوزیشن پر آگئی اور یہ ترقی صرف 0 اعشاریہ 29 فیصد پر آگئی ، اقتصادی سروے کے مطابق جاری مالی سال کے دوران کوئی بھی معاشی ہدف حاصل نہ کیا جا سکا جبکہ اس سال کے دوران مہنگائی میں اضافے کی شرح بھی ریکارڈ حد تک اوپر چلی گئی جو 29اعشاریہ 9 فیصد ریکارڈ کی گئی جو گذشتہ سال 11 اعشاریہ 3 فیصد تھی ،مالیاتی خسارہ جی ڈی پی کا 4اعشاریہ 6 فیصد ریکارڈ کیا گیا ،زرعی سیکٹر کی گروتھ بھی گذشتہ سال کے 6اعشاریہ 83 کے مقابلے میں گر کر 2 اعشاریہ 94 فیصد پر آ گئی ، مینوفیکچرنگ کی گروتھ جو گذشتہ سال 10 اعشاریہ86 فیصد تھی اس سال 3 اعشاریہ 91 فیصد رہی ، البتہ تعمیراتی سیکٹر کی گروتھ میں اضافہ ہوا جو گذشتہ سال 1 اعشاریہ 90 فیصد تھا اس سال 5 اعشاریہ 5 فیصد ریکارڈ کیا گیا ،سروسز سیکٹر کی گروتھ جو گذشتہ سال 6 اعشاریہ 19 فیصد تھی اس سال گر کر 0 اعشاریہ 86 فیصد پر آ گیا ،ہول سیل اور رٹیل تجارت جس کا انحصار زرعی اور صنعتی شعبے پر ہوتا ہے کی گروتھ گذشتہ سال کے 10اعشاریہ 3 فیصد سے گر کر 4اعشاریہ 46 فیصد پر آ گئی ، اس سال کے دروان فی کس آمدنی بھی متاثر ہوئے بغیر نہ رہ سکے جس میں 11 اعشاریہ 2 فیصد کی گروٹ ہوئی اور فی کس آمدنی 1568 روپے پر آگئی .اس سال کے دوران ملکی معیشت سیکٹر کر 341 ارب ڈالر پر آ گئی ،روپے کی قیمت گر نے کی وجہ سے قرضوں پر سود کی ادائیگی میں بھی ہوش ربا یعنی 69اعشاریہ 1 فیصد کا اضافہ ہوا،
