مقبوضہ جموں و کشمیر میں بلیک لسٹ ایجنسی کی خدمات لینے پر ، نوجوانوں کےسروسز سلیکشن بورڈ کے خلاف بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے جاری

اسلام آباد۔:
بھارت کے زیر قبضہ مقبوضہ جموں وکشمیر میں کٹھ پتلی انتظامیہ کی جانب سے سرکاری ملازمتوں کے لیے بھرتی کے امتحانات کے انعقاد کے لیے بلیک لسٹ ایجنسی کی خدمات حاصل کرنے کے خلاف مقبوضہ جموں و کشمیر میں سرکاری ملازمتوں کے خواہشمند نوجوانوں کی جانب سے مسلسل احتجاجی مظاہر وں کا سلسلہ جاری ہے ۔

مختلف ذرائع ابلاغ کے مطابق مقبوضہ جموں و کشمیر میں رواں ہفتے جموں و کشمیر سروسز سلیکشن بورڈ (جے کے ایس ایس بی) کے خلاف بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔ ملازمت کے خواہشمندوں نوجوانوں نے مختلف امتحانات کے انعقاد کے لیے بلیک لسٹ ایجنسی اپٹیک لمیٹڈ کی خدمات حاصل کرنے کے خلاف پریس انکلیو کے سامنے بھرپور احتجاج کیا۔

مظاہرین نے بتایا کہ مذکورہ ایجنسی اپٹیک لمیٹڈ ملک کے دیگر حصوں بشمول راجستھان، لیہہ، امبالا اور دیگر میں متعدد اسیکنڈلز میں ملوث رہی ہے۔ مظاہرین نے مزید بتایا کہ بہت سے قومی اخبارات نے بھی ان اسیکنڈلز کو اجاگر کیا ہے، تاہم سرکاری ملازمتوں کے خواہشمند نوجوانوں کے خدشات کو کٹھ پتلی انتظامیہ کی جانب سے دور کرنے کے لیے کوئی بھی اقدامات نہیں کئے گئے ، ادھر دہلی ہائی کورٹ نے بھرتیوں میں مبینہ بددیانتی کے لیے اپٹیک پر دس لاکھ روپے کا جرمانہ بھی عائد کیا ہے۔

مظاہرین نے کٹھ پتلی انتظامیہ کے خلاف فلک شگاف نعرے لگائے اور مطالبہ کیا کہ وہ اس بات کی تحقیقات کرے کہ پیپر لیک اور امتحان میں گھپلے کے معاملات صرف بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں ہی کیوں ہوتے ہیں۔مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ جب تک ان بلیک لسٹ ایجنسوں کے خلاف کارروائی نہیں کی جاتی بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں تمام بلیک لسٹ کمپنیوں پر ہر ظرح کی پابندی لگائی جائے، اور مطالبات کے پورا ہونے پر کوئی بھی طالب علم مقابلہ جاتی امتحانات میں نہیں بیٹھے گا۔

مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ لیفٹیننٹ گورنر انتظامیہ معاملے کا نوٹس لے اور جموں و کشمیر کے نوجوانوں کے وسیع تر مفاد کے لیے تمام ممکنہ ضروری اقدامات کرے۔ان کا موقف تھا کہ بھارتی حکومت نے اپنے غیر قانونی زیر قبضہ مقبوضہ جموں و کشمیر کے مکمل تعلیمی نظام کو منظم طریقے سے تباہ کر دیا ہے۔کشمیری طلباء نے بار بار نوجوانوں کے مستقبل کو نشانہ بنانے والی بھارتی جابرانہ پالیسیوں کے خلاف بھی احتجاج کیا۔

مقبوضہ کشمیر میں سوشل میڈیا صارفین ٹویٹر اور دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر لیفٹیننٹ گورنر کی زیر قیادت انتظامیہ کی طرف سے جموں کشمیر سروسز سلیکشن بورڈ (جے کے ایس ایس بی) کے امتحانات کے انعقاد کے لیے اپٹیک ایجنسی کے انتخاب پر اپنے غصے کا اظہار کیا ہے ۔ واضح رہے کہ اپٹیک کو سپریم کورٹ نے سزا دی تھی اور وہ مختلف ریاستوں بشمول ہریانہ، اتر پردیش اور راجستھان کی بلیک لسٹ میں شامل ہے ۔درحقیقت سال 2020 میں ممبئی میں قائم ایجنسی کو محکمہ آبپاشی کے تحت 643 آسامیوں کے لیے بھرتی کے امتحانات کے انعقاد کا کنٹریکٹ دیا گیا تھا۔ اس نجی ایجنسی نے فروری 2020 میں بڑے پیمانے پر بے ضابطگیوں کے ساتھ پہلے مرحلے میں 397 آسامیوں کے لیے امتحانات کا انعقاد کیا۔

اس کے بعد گوہاٹی ہائی کورٹ نے آسام کے محکمہ آبپاشی کے لیے سیکشن اسسٹنٹس کے انتخاب کے لیے امتحانات کے نتائج کے اعلان پر پابندی لگا دی۔جموں کشمیر انتظامیہ نے محکمہ داخلہ میں پولیس سب انسپکٹرز، جونیئر لیگل اسسٹنٹ، فنانس ڈیپارٹمنٹ میں فنانشل اکاؤنٹس اسسٹنٹ، اور محکمہ جل شکتی میں جونیئر انجینئروں کی بھرتی کے چار امتحانات کو شدید بے ضابطگیوں کے بعد منسوخ کر دیا ۔جموں و کشمیر اور لداخ کی ہائی کورٹ نے دسمبر 2022 میں جموں و کشمیر سروسز سلیکشن بورڈ(جے کے ایس ایس بی) کے ذریعہ بلیک لسٹڈ کمپنی اپٹیک لمیٹڈ کے ذریعہ سول انجینئر کے عہدوں کے لئے منعقدہ امتحانات بھی منسوخ کردیئے تھے۔

عدالت نے حکم دیا کہ حکومت ہائی کورٹ کے کم از کم ایک ریٹائرڈ جج کی سربراہی میں ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دے جو جے کے ایس ایس بی کے ٹینڈر کی شرائط و ضوابط میں ردوبدل کرنے میں اس کی واضح بے قاعدگیوں اور قانون کی خلاف ورزیوں کے بارے میں اقدامات کا جائزہ لے۔عدالت نے ایپٹک کو کنٹریکٹ دینے پر سوال اٹھاتے ہوئے جموں و کشمیر انتظامیہ سے استفسار کیا کہ ایسی ایجنسی کے ذریعے امتحان منعقد کرنے کا کنٹریکٹ کیوں دیا گیا جس نے ماضی میں عوامی امتحانات میں غیر اخلاقی رویے کی حوصلہ افزائی کی اور اس کے نتیجے میں اس کے خلاف متعلقہ کارروائیاں شروع کیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں