جنیوا کانفرنس میں تعمیر نو اور بحالی کے لیے 10 ارب ڈالر سے زائد امداد دینےکا وعدہ ، پاکستان کو پہلے مرحلے میں 8 ارب ڈالر درکار ہیں۔

جنیوا:جنیوا کانفرنس میں سیلاب سے متاثرہ پاکستانی علاقوں میں تعمیر نو اور بحالی کے لیے 10 ارب ڈالر سے زائد امداد دینےکا وعدہ کیا گیا ہے جب کہ پاکستان کو پہلے مرحلے میں 8 ارب ڈالر درکار ہیں۔

پاکستان کی سربراہی میں سوئٹزرلینڈکے شہر جنیوا میں موسمیاتی تباہ کاریوں کے باعث ہونے والے نقصان کے ازالے اور مدد کے لیے کانفرنس کا انعقاد کیا گیا ہے۔

کانفرنس میں عالمی اداروں اور ممالک نے پاکستان میں سیلاب سے متاثرہ 3 کروڑ 30 لاکھ سے زائد افراد کی بحالی کے لیے 10 ارب ڈالر سے زائد امداد دینےکا وعدہ کیا ہے۔

وفاقی وزیراطلاعات مریم اورنگزیب نے ٹوئٹر پر اپنے بیان میں بتایا کہ وزیراعظم شہباز شریف کی پاکستان کے سیلاب زدگان کی امداد وبحالی کے لیے عالمی سطح پرکوششیں رنگ لے آئی ہیں۔

خیال رہےکہ 350 ارب ڈالرکی معیشت والے پاکستان کو ملک میں آنے والے تباہ کن سیلاب کے بعد سے شدید معاشی مشکلات کا سامنا ہے، سیلاب نے پاکستان میں تباہی مچانے کے ساتھ معیشت کو بھی شدید دھچکا پہنچایا، سیلاب میں جہاں 1700 انسانی جانوں کا ضیاع ہوا وہیں 16 ارب ڈالر سے زیادہ کا نقصان ہوا ، جس میں سے آدھی رقم پاکستان اپنے وسائل سے حاصل کرے گا۔

عالمی اداروں اور ترقی یافتہ ممالک کی جانب سے امداد کے وعدے وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے سیلاب سے متاثرہ افرادکی بحالی کے لیے 8 ارب ڈالرکی امدادکی اپیل کے بعد کیےگئے ہیں۔

عالمی بینک اور اسلامی ترقیاتی بینک کی جانب سے پاکستان کو سیلاب سے متاثرہ افراد کی بحالی کے لیے 6 ارب ڈالر سے زائد فراہم کرنےکا وعدہ کیا گیا ہے۔

اسلامی ترقیاتی بینک نے وعدہ کیا ہےکہ وہ آئندہ تین سالوں میں4 ارب 20 کروڑ ڈالر فراہم کرےگا جب کہ عالمی بینک نے پاکستان کو دو ارب ڈالر دینےکا اعلان کیا ہے، ان کے علاوہ امریکا، چین اور دیگر ممالک نے بھی پاکستان کی امداد کا وعدہ کیا ہے۔

جنیوا کانفرنس میں کس نے کتنی امداد کا وعدہ کیا؟

ایشیائی ترقیاتی بینک— ایک ارب ڈالر
یوایس ایڈ— 10 کروڑ ڈالر
جاپان — 7 کروڑ 70 لاک ڈالر
جرمنی — 8 کروڑ 40 لاکھ یورو
یورپی یونین—50 کروڑ یورو
فرانس—ایک کروڑ ڈالر
چین— 10 کروڑ ڈالر
سعودی عرب— ایک ارب ڈالر
ایشین انفرااسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک —ایک ارب ڈالر
برطانیہ—90 لاکھ یورو
پاکستان کو آئندہ 3 سالوں میں 8 ارب ڈالر کی ضرورت ہے: وزیراعظم

جنیوا کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ جون سے اکتوبر 2022 تک آنے والے سیلاب نے پاکستان کی معیشت کو شدید نقصان پہنچایا ہے جسے سہارا دینےکے لیے پاکستان کو آئندہ 3 سالوں میں 8 ارب ڈالر کی شدید ضرورت ہے۔

جنیوا کانفرنس میں 40 ممالک سمیت عالمی مالیاتی تنظیمیں اور نجی عطیہ دہندگان شریک ہیں جس میں پاکستان اپنے لیے امداد کی امید کر رہا ہے اور اس کانفرنس کو ایک ٹیسٹ کیس کے طور پر دیکھا جارہا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کے نتیجے میں ہونے والی تباہی کے لیے کون پیسے دے گا۔

کانفرنس کے موقع پر وزیراعظم شہباز شریف نے سیلاب سے متاثرہ افراد کی بحالی، تعمیر نو اور ان کی آبادکاری کا فریم ورک بھی پیش کیا، ان کا کہنا تھا کہ سیلاب متاثرین کو دوبارہ بحال کرکے اچھا مستقبل دینا ہے، سیلاب متاثرین کی بحالی اور تعمیر نو کے لیے عالمی امداد اور طویل المدتی پارٹنرشپ کی ضرورت ہے تاکہ متاثرین کی بحالی کے منصوبے پر عمل ہوسکے۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہمارے لوگوں کو ایسے سہارے کی ضرورت ہے جس سے ہماری معیشت بھی مضبوط ہو اور ہم دوبارہ 21 ویں صدی کے ساتھ ایسے مستقبل کی طرف چل سکیں جو انسانیت کو لاحق شدید قسم کے خطرات سے محفوظ ہو۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم سب کو مل کر سیلاب متاثرہ افراد کی زندگی اور ان کے خوابوں کی تعمیر کرنی ہے، عالمی برادری کی جانب سے یکجہتی کا مظاہرہ اور پاکستان کی طویل المدتی امداد اس مشکل وقت میں اہم کردار اداکرسکتی ہے اور یہ یکجہتی صرف کاغذوں میں ہی نہیں بلکہ زمین پر اسکولوں میں، کھیتوں میں،کاروبار میں اور صنعت میں اور گھروں میں بھی محفوظ مستقبل کی صورت میں نظر آنے کی ضرورت ہے۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہماری حکومت نے متاثرین کی بحالی کے لیے مکمل منصوبہ تیار کیا ہے، پہلے مرحلے میں پاکستان کو متاثرین کی بحالی اور تعمیر نو کے لیے کم از کم 16 ارب 30 کروڑ ڈالر درکار ہیں، اس میں سے آدھی رقم کا انتظام پاکستان خود اپنے وسائل سے کرے گا جب کہ بقیہ آدھی رقم کے لیے ترقی یافتہ اور دوست ممالک کی مدد کی ضرورت ہے اور پاکستان کو یہ 8 ارب ڈالر سے زائد کی رقم آئندہ تین سالوں میں درکار ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں