راولپنڈی (یو این آئی نیوز )کنٹونمنٹس کے زیر انتظام علاقوں سے نجی تعلیمی اداروں کی بیدخلی پر حکومتی خاموشی اور سکوت کسی طوفان کا پیش خیمہ ہے۔ پرنٹ اور سوشل میڈیا پر خبریں، تجزیئے، مقالے، کالم اور بیانات کی بھرمار کے باوجودحکومت کی جانب سے کسی بھی متبادل انتظام کا عندیہ نہیں دیا گیا ہے اور لگتا ہے کہ کوئی تجویز بھی شاید زیر غور نہیں ہے۔ اپسما کے ڈویژنل صدر ابرار احمد خان اور ماہر تعلیم عرفان طالب نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ حکومت کنٹونمنٹ کے زیر انتظام علاقوں سے نجی تعلیمی اداروں کی منتقلی کے معاملے پر سٹیک ہولڈرز سے ملکر کوئی قابل عمل حل نکالے۔ یہ کسی ایک یا دو تعلیمی اداروں کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ 7 ہزار سے زائد سکول اس سے متاثر ہو رہے ہیں جہاں 20 لاکھ سے زائد طلبہ زیر تعلیم ہیں۔ والدین چھوٹے چھوٹے معصوم بچوں کو شہر سے باہر کہاں لے کر جائیں گے؟ کنٹونمنٹس نے صرف تعلیمی اداروں کو بیدخلی کے نوٹس دینے پر اکتفا کیا ہے اور تعلیمی اداروں کے لئے کسی متبادل جگہ کی نہ تو نشاندہی کی ہے اور نہ ہی اس کے متعلق غور کیا ہے۔ 31 دسمبر 2021 میں کچھ دن باقی رہ گئے ہیں جب عدالت عالیہ کے فیصلے کے مطابق سکولوں کو کنٹونمنٹس سے بیدخل کیا جانا ہے۔حکومت سے پرزور استدعا ہے کہ وہ 20 لاکھ بچوں کے تعلیمی مستقبل کا فکر کرے اور بہتر حل تلاش کرنے میں نجی تعلیمی اداروں کے رہنماں کے ساتھ مل بیٹھ کر سوچ بچار کرے۔
