قوم پاکستان کے لیے دعا کر لے

( میرے قلم سے ).
تحریر… ابنً سرور،

پی ڈی ایم حکومت کی جانب سے اپنی 8 ماہ کی کارکردگی رپورٹ کی تیاری ایک مسئلہ بن گئی اور مایوس کارکردگی کے باعث وزارت اطلاعات و نشریات کے لیے عوام کو مطمئن کرنا مشکل ہو گیا ، باوثوق ذرائع کے مطا بق تقریبا ایک ماہ قبل وزیر اعظم آفس کی جانب سے تمام وزارتو ں ، ڈویژنوں اور محکموں سے 8 ماہ کی کارکردگی رپورٹ بھجوانے کے لیے خطوط ارسال کیے گئے ، تاکہ عوام کو حکومت کی کارکردگی سے آگاہ کر کے اس رپورٹ کو اپنی الیکشن مہم کے لیے استعمال میں لایا جا سکے ، ذرائع نے کہا کہ حکومت کا خیال تھا کہ اسے تحریک انصاف اور اس کے چیرمین عمران خان کے دباو کے باعث جلد الیکشن میں بھی جانا پڑ سکتا ہے لہذا الیکشن سے قبل کارکردگی رپورٹ کی تیاری نہایت ضروری ہے ، لیکن حکومت کو اس وقت شدید مایوسی کا سامنا کرنا پرا جب اسے کسی بھی وزارت ، ڈویژن یا محکمے کی جانب سے اطمینان بخش رپورٹ موصول نہ ہوئی ، اس صورتحال نے حکومت کے لیے کارکردگی رپورٹ کی تیاری کو مشکل بنا دیا ہے اور وزارت اطلاعات و نشریات کے لیے دشواری کا سامنا ہے کہ وہ اپنے کسی کام یا اقدام کے ذریعے عوام کو مطمئن کرنے کی کوشش کرے جبکہ اس کی کارکردگی پر شعبے میں ہی نہ ہونے کے برابر ہے اور عوام اس کی انتہائی ناقص معاشی و اقتصادی کارکردگی کے باعث بے چینی اور مایوسی کا شکار ہیں ۔ذرائع کے مطابق حکومت کی گذشتہ 9 ماہ کی کارکردگی اس بات سے عیاں ہے کہ اس وقت کوئی بھی اعشاریہ ایسا نہیں جس کو حکومت کی اچھی یا اطمینان بخش کارکردگی سے تعبیر کیا جا سکے ۔یہی وہ صورتحال ہے جس کے باعث حکومت شدید مشکلات سے دوچار ہے ، حالات ہیں کہ سنبھالے نہیں سنبھل رہے کبھی بچت کے لیے نئی توانائی پالیسی متعارف کرائی جاتی ہے تو کبھی معاملات کو چلانے کے لیے آئی ایم ایف کو اسکے جاری پروگرام کو کامیابی کے ساتھ مکمل کرنے کی یقین دہانیاں کرائی جاتی ہیں ، اس حوالے سےوزیر اعظم محمد شہبازشریف نے جمعہ (6 جنوری ) کے روز عالمی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف) کو یقین دہانی کرائی کہ پاکستان آئی ایم ایف کے جاری پروگرام کو کامیابی کے ساتھ مکمل کرنے کے لئے پرعزم ہے۔ اس سلسلے میں انھوں نے آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا سے ٹیلی فون پر تبادلہ خیال کیا۔ وزیر اعظم آفس کے مطابق کرسٹالینا نے پاکستان میں حالیہ سیلاب سے ہونے والے جانی ومالی نقصان پر گہری ہمدردی اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اس مشکل وقت میں پاکستان کی مدد کے عزم کا اظہار کیا۔وزیر اعظم نے ان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے جنیوا میں 9 جنوری کو ہونے والی عالمی کانفرنس میں شرکت کی دعوت دی۔ مگرایم ڈی آئی ایم ایف نے فیزیکل شرکت سے معذرت کی اور وزیر اعظم کو آگاہ کیا کہ آئی ایم ایف کے بورڈ کا 9 اور 10 جنوری کواجلاس پہلے سے طے شدہ ہےاس لئے وہ ورچوئل طور پر کانفرنس میں شریک ہوسکیں گی۔اس کانفرنس میں شرکت کے لیے پاکستان کی جانب سے دیے گئے مزیددعوت ناموں سے متعلق صورتحال بتائی جائے تو وہ یہ ہے کہ 40 سے زائد ممالک کو دعوت دی گئی تھی مگرصرف 6 سربراہان مملکت کی جانب سے شرکت کی یقین دہانی کرائی گئ جبکہ 8 ممالک کی جانب سے وزارتی وفود کانفرنس میں شرکت کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے ، اب تک کی رپورٹ کے مطابق صرف 14 ممالک اس میں شرکت کر رہے ہیں  علاوہ ازیںورلڈ بینک، اسلامک ڈیویلپمنٹ بینک ، یورپین ڈیویلپمنٹ بینک، ایشیائی ترقیاتی بینک ، یو این ڈی پی سمیت کئی بین الاقوامی ادارے شرکت کرینگے،یہ بیرونی دنیا کا موجودہ حکومت پر اعتماد ہے کہ زائد کا ہم ذکر نہیں کرتے صرف 40 ممالک کو ہی لے لیتے ہیں کہ ان میں سے بھی صرف 14 نے شرکت کی حامی بھری ہے ۔ یہ کانفرنس ’’انٹرنیشنل کانفرنس آن کلائمیٹ ریزیلینٹ پاکستان‘‘کے نام سے منعقد ہورہی ہے ، جس کا مقصد گذشتہ سال آنے والے سیلاب کر متاثرین کی امداد کے لیے فنڈز اکٹھے کرنا ہے ، موجودہ حکومت ان متاثرین کے مدد کے تقاضے پورے کرنے میں بری طرح ناکام رہی ہے اور ابھی بھی لاکھوں عوام ایسے ہیں جو ضروری اشیاء موسم سرماکی شدت کا سامنا کرنے پر مجبور ہیں ۔ حکومت کی ناکامی کی وجہ اس کو درپیش وہ گھمبیر مسائل ہیں جو اسے ورثے میں ملے ، 14 پارٹیوں کے مربے پر مشتمل حکومت کو اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے برسراقتدار ہی اس لیے لایا گیا تھا کہ اس میں بہت ہی زیادہ ماہاکلاکار لوگ شامل ہیں جو ان مسائل کو جو پچھلی حکومت کے پیدا کردہ تھے اور جن کو وہ حل کرنے میں ناکام دکھائی دیتی تھی جن میں سب سے بڑا مسئلہ مہنگائی بے روزگاری کا تھا کو حل کرنے میں کامیاب ہو جائے گی ، لیکن اس حکومت نے ان مسائل کو حل کیا کرنا تھا ، اس نے تو بلکل لٹیا ہی ڈبو دی ، اسٹیبلشمنٹ کو کھیل بلکل الٹا ہی پڑ گیا ، اب اسٹیبلشمنٹ خاموشی سے ساری صورتحال کا تماشا دیکھنے میں مصروف ہے اور عوام ہیں کہ حکمران ٹولے کی نااہلی اور ناکامی کی وجہ سے تختہ مشق بنے ہوئے ہیں ، کسی بااختیار حلقے کو ملک اور عوام کو ان مسائل سے نکالنے کا خیال نہیں آ رہا جبکہ ملک ہے کہ ڈوبا چلا جا رہا ہے ، عمران خان اس کا صرف ایک ہی حل پیش کرتے ہیں اور وہ حل ہے فوری نئے انتخابات ، اگر ان انتخابات میں دیر ہوتی ہے اور اقتدار کو فوری طور پر عوام کی نمائندہ حکومت کو منتقل نہیں کیا جا تا.. تو ہمارا قوم کو یہ مشورہ ہو گا کہ وہ پھرملک کے لیے دعا کرلے ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں