اسلام آباد ( یو این آئی نیوز)
اوورسیز کی زمین پر قبضہ ، محکمہ مال کے افسران و ملازمین کی زمین ہتھیانے کی کوشش پکڑی گئی ، اہم انکشافات سامنے آگئے ، ذرائع کے مطابق محکمہ اینٹی کرپشن نے مقدمہ درج کر لیا ، ذرائع کے مطابق محکمہ اینٹی کرپشن نے زمین کے ریکارڈ میں ٹیمپرنگ کی تحقیقات مکمل کر لی گئیں جن کے مطابق اوورسیز کی زمین کے ریکارڈ میں سنگین بے قائدگیاں کرتے ہوئے حقیقی مالکا ن کا ان کی زمین سے محروم کرنے کے لیے کس طرح ریکارڈ کو تبدیل کر کے اس میں جعلی انٹریاں کی گئیں ، رپورٹ کے مطابق 17نومبر 2021کو مذکورہ زمین کے ریکارڈ میں ٹمپرنگ کی شکایات پر انکوائری شرود کی گئی ، 18نومبر کو محکمہ اینٹی کرپشن نے زمین کا ریکارڈ اپنے قبضے میں لے لیا ،18نومبر کو ہی شکایت کنندہ نثار افضل (زمین کے مالک ) اور این ٹی او برانچ کے بیانات قلم بند کیے گئے ، انکوائری میں بتایا گیا ہے کہ متعلقہ پٹواری اس سے پہلے بھی جیل میں رہ چکے ہیں ،رپورٹ کے مطابق 19،23اور 24نومبر کو ریونیو آفیسرکو انکوائری کا حصہ بننے کا نوٹس دیا گیا ،تاہم مذکورہ ریونیو آفیسر انکوائری کا حصہ نہیں بنے،
محکمہ اینٹی کرپشن کی رپورٹ کے مطابق موضع5442کے ریکارڈ میں ٹمپرنگ کی گئی ہے جو کہ ثابت ہو چکی ہے ،رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ رپورٹ کی ری رائٹنگ کاپی این ٹی او برانچ میں نہیں پائی گئی ،موضع 5442/1کی انکوائری میں الماس عباسی ،حق نواز عباسی اور شاہد عباسی کے بعد میں شامل کیے گئے ہیں ، رپورٹ کے مطابق متعلقہ موضع کے ریکارڈ میں نہ صرف ٹمپرنگ کی گئی بلکہ ریکارڈ کا سیریل نمبر بھی تبدیل کیے گئے ،موضع 5442کا آخری صفحہ 626217ہے،جبکہ اسی موضع کے پہلے صفحے کا سیریل نمبر870751ہے ، ا ن شواہد سے معلوم ہوتا ہے کہ ریکارڈ میں صفحات کا اضافہ کیا گیا ،موضع کا ریکارڈ گرداورسے تصدیق شدہ نہیں اور رقبے میں جعل سازی پائی گئی ہے ،
اینٹی کرپشن ذرائع کے مطابق ریونیوآفیسر مرتضی نے موضع کو 16مئی2005 کو منظور کیا مگر ریکارڈ کے مطابق ریونیوآفیسر کے دستخط موجود نہیں ،اور 2015میں ریونیو آفیسر ملک صفدر نے آرڈر جاری کیے ، اعلی حکام کے مطابق پی ایس ایف آر میں مبینہ تبدیلیوں سے متعلق ریکارڈ جمع کروایا گیا ہے تاکہ لیب ٹیسٹ کی رپورٹ حاصل کی جا سکے ،
اس کیس کے بارے میں یو این آئی سے گفتگو کرتے ہوئے نثار افضل نے کہا کہ ان کے ساتھ الماس عباسی ، حق نواز عباسی اور شاہد عباسی نے موضع راجڑ میں میرے ساتھ 25سے 30کنال کا فراڈ کیا ہے ،اور سیریل نمبر ہوتا ہے پرسنل کار میں جو جلد پر چل رہاہوتا ہے اس میں انھوں نے ایک صفحہ ہی نیا لگا دیا ہے ،جو کہ فراڈ کے زمرے میں آتا ہے ،یہ نہ روزنامچے میں درج ہے نہ ہی گرداور سے اس کی تصدیق کرائی گئی ہے ،جبکہ ریونیو آفیسر ملک صفدر نے اس پر 2015میں دستخط کیے ،یہ تینوں لوگ میرے ڈیلر /کمیشن ایجنٹ تھے اور انھوں نے میرے سات 3ارب روپے مالیت کی زمین جس کا رقبہ 2700کنال ہے کا فراڈ کیا ، میں نے جب زمین فروخت کرنے کی کوشش کی تو پتہ چلا کہ یہاں میری زمین ہی نہیں ہے ،انھوں نے کہا کہ انھوں نے ایک اور موضع میں میرے ساتھ 80کنال زمیں کا بھی فراڈ کر رکھا ہے ۔
