اسلام آباد( یو این آئی)اسلام آباد ہائی کورٹ چیف جسٹس عامر فاروق نے عمران خان کے خلاف بغاوت مقدمہ سمیت دیگر آٹھ کیسز میں عبوری ضمانت میں توسیع دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان آج حاضر نہ ہوئے تو ضمانت خارج کر دی جائے گی۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ قانون بڑا واضح ہے اور سب کے لئے برابر ہے ،عمران خان کوموقع دے رہے ہیں وہ آج عدالت آئیں ،اگر نہیں آتے تو قانون اپنا راستہ خود بنائے گا
جس پر عمران خان کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ لاہور ہائی کورٹ کے ججز نے کہا کہ آپ شامل تفتیش کروائیں گے اس موقع پر عدالت نے کہا آپ مجھے بتائیں کہ ہم کیا کریں جس پر عمران خان کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ میڈیکل گراو¿نڈ پر درخواست پہلی مرتبہ دی ہے
جس پر عدالت نے کہا کہ آپ میڈیکل رپورٹ بھی پرائیویٹ اسپتال کا دے رہے ہیں سرکاری اسپتال سے علاج کیوں نہیں کراتے ،آپ کو معلوم ہے کہ ایسے کیسز میں سرکاری ہسپتال کی رپورٹ ہوتی ہے ،میرے ساتھی جج چاہتے تھے کہ ایک ہفتے کی حفاظتی ضمانت دے کر درخواست نمٹائی جائے ،قانون میں ضمانت قبل از گرفتاری میں حاضری سے معافی کہاں ہے؟گزشتہ سماعت پر بھی مثال دی تھی کہ کیا عام آدمی کی ضمانت ایسے ہو سکتی ہے؟
جس پر عمران خان کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ71 سال کی عمر میں زخم بھرنے میں بھی وقت لگتا ہے ،اس موقع پر جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ کبھی تھریٹ ہے کبھی ٹانگ میں درد ہے چار پیشیوں پر حاضر نہیں ہوئے یہ آرڈر لے کر کوئی اور ملزم بھی آئے گا کہ یہ مثال موجود ہے جس پر عمران خان کے وکیل نے کہا کہ تین ماہ میں کسی ایک فرد کے خلاف 140 مقدمات نہیں بنے ،یہ غیر معمولی حالات بھی ہیں
جس پر عدالت نے کہا کہ آپ کسی بھی متعلقہ عدالت میں بھی جا سکتے ہیں ہم پٹیشنر کی غیر موجودگی میں دلائل نہیں سنیں گے ہم کہہ چکے کہ عبوری ضمانت واپس لینے پر غور کریں گے آج صبح کے لیے آ جاتے ہیں تو ٹھیک ہے ورنہ ہم خارج کر دیں گے جس پر عمران خان کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ چار پانچ دن کی تاریخ دیں دے، عدالت نے عمران خان کی نو مقدمات میں ضمانت درخواستوں پر سماعت آج تک ملتوی کر دی۔
٭٭٭٭٭