پاکستان دیوالیہ ہوا ہے اور نہ ہوگا،ملک میں معاشی ایمرجنسی کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ وزیر خزانہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار

اسلام آباد:-
وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ عمران خان نے ملکی معیشت کو تباہ کیا، پاکستان دیوالیہ ہوا ہے اور نہ ہوگا،ملک میں معاشی ایمرجنسی کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ کل سے سوشل میڈیا پر بحث چل رہی ہے اس لیے بات کرنے کے لیے یہ کانفرنس رکھی ہے، ساتھ ہی عمران نیازی کو شیشہ بھی دکھائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ جوکچھ شبر زیدی نے کیا ہے اس کے بعد انہیں جیل میں ہونا چاہیے تھا، اربوں کے ریفنڈ دے کر گئے ۔وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا کہ عمران نیازی کا صرف ٹانگ میں مسئلہ نہیں بلکہ دماغ بھی ٹھیک نہیں ہے ۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ عمران نیازی پاکستان کو ڈبو چکا تھا اور اس وقت تباہی کے دہانے پر پہنچ چکے تھے جس پر میں نے مضامین بھی لکھے تھے۔اسحاق ڈار نے کہا کہ موجودہ حکومت نے حکومت لینے کا جو فیصلہ کیا تھا وہ قابل ستائش ہے اور اپنی سیاست پر ریاست کو ترجیح دی، موجودہ حکومت نے جو فیصلہ کیا وہ بہت اچھا کیا کیونکہ پاکستان تباہی کے دہانے پر پہنچ چکا تھا ، کچھ لوگوں نے تو کہا تھا کہ آپ نے بہت بڑی غلطی کی ہے کیونکہ عمران خان اس تباہی سے خود ہی گر جاتا لیکن اس کے ساتھ پاکستان بھی گرجاتا۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ ہر وقت یہ کہنا ٹھیک نہیں کہ ملک دیوالیہ ہوچکا ہے، نہ ملک دیوالیہ ہے نہ ہی ہوگا، ہم مشکل حالات سے ضرور گزر رہے ہیں، بجائے اس کے کہ ملک کو کس طرح ان حالات سے نکالنا چاہیے، ان کی صرف یہ سوچ ہے کہ کس طرح تنقید کرنی ہے، ان لوگوں کو دیکھنا چاہیے کہ عالمی صورتحال کیا ہے اور پاکستان کے حالات کیا ہیں۔انہوں نے کہا کہ اپریل میں اپوزیشن نےبالکل صحیح فیصلہ کیا تھا، عمران خان نے تو معیشت کو ڈبو دیا تھا، اب عمران خان کی باتوں سے حیرانی ہوتی ہے، ان کی صرف ٹانگ میں نہیں بلکہ دماغ میں بھی مسئلہ ہے۔اسحاق ڈار نے کہا کہ عمران خان نےڈیفالٹ، ڈیفالٹ کی رٹ لگائی ہوئی ہے، عمران خان نے ملک کو تباہی کے دہانے پر پہنچایا، اللہ کے فضل سے پاکستان ڈیفالٹ ہوا نہ ہو گا، حالیہ سیلاب سے پاکستان کو بہت نقصان ہوا، گندم، دالیں امپورٹ کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان نےمالیاتی خسارہ 7.9 فیصد پر چھوڑا تھا، عمران دور میں جی ڈی پی گروتھ 3.5 فیصد پر آگئی، ہمارے 5 برسوں میں جی ڈی پی گروتھ 5.4 فیصد تھی۔

وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ حالیہ سیلاب سے پاکستان کو 30 ارب ڈالر کا نقصان ہوا، سیلاب کےبعد امپورٹ پر خطیر رقم خرچ ہوئی، یہ لوگ بالکل بھول گئے ہیں کہ سیلابی تباہی سے پاکستان میں 30 ارب ڈالر کے نقصان ہوئے تھے، جولائی سے فروری تک مہنگائی اس وقت 26.2 فیصد ہے۔انہوں نے کہا کہ مس مینجمنٹ اور بیڈ گورننس یہاں تک پہنچنے کی وجہ بنی، پوری دنیا میں اس وقت مہنگائی ہے، عمران خان کو پتہ ہے انٹرنیشنل حالات کیا ہیں۔انہوں نے کہا کہ عمران خان کے دور میں اوسط شرح نمو 3.5 فیصد تھی ،ان کے دور میں 26 ارب ڈالر کی گروتھ ہوئی ،ہمارے دور میں 112 ارب ڈالر کی گروتھ تھی،ہمارے دور میں فی کس آمدنی 1768 تھی،اس میں 379 ڈالر کا اضافہ ہوا ،ان کے دور میں فی کس آمدن میں صرف 30 ڈالر کا اضافہ ہوا ۔

انہوں نے کہا کہ ایف اے او نے کہا کہ غذائی اشیاء کی قیمتوں میں 14 فیصد اضافہ ہوا ہے،گندم، پیاز، دالوں کی درآمد ہوئی،غریب آدمی مہنگائی سے متاثر ہوا،ہماری اوسط مہنگائی 26 فیصد ہے ،غریب آدمی کی امداد کیلئے فنڈ میں 25 فیصد اضافہ کر کے 400 ارب روپے کر دیا گیا ہے،مشکل حالات کے باوجود غریب آدمی کی مدد کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ عمران خان کے دور کے معاشی اعشاریے ہمارے دور سے بہتر نہیں ہیں ، عمران خان کے غیر سنجیدہ رویہ سے دوست ممالک کے ساتھ تعلقات خراب ہوئے،پاکستان کے دو مسائل ہیں،ایک مالیاتی خسارہ ہے دوسرا جاری کھاتوں کا خسارہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ درآمدات میں 23 فیصد کی کمی کی گئی ہے ،میں بڑا بیان دینے کی بجائے اعدادوشمار بتا رہا ہوں ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کیلئے مشکلات عمران نیازی نے پیدا کیں ۔انہوں نے کہا کہ سٹیٹ بینک کے پاس زرمبادلہ کے ذخائر 2.8 ارب ڈالر سے بڑھ کر 3.8 ارب ڈالر ہو گئے ہیں،رواں مالی سال 6.5 ارب ڈالر واپس کیے ہیں۔چینی بینک آئی سی بی سی کو 1.3 ارب واپس کیے، وہ رول اوور ہو کر جلد واپس مل جائیں گے،چینی بینک سے اس ہفتے 50 کروڑ ڈالر اور آئندہ ہفتے مزید 50 کروڑ ڈالر ملیں گے ،چین پاکستان کا اصل دوست ہے۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ اس وقت کمرشل بینکوں کے پاس 5.44 ارب ڈالر کے زرمبادلہ کے ذخائر موجود ہیں اور مجمومی طور پر 9.26 ارب کے ذخائر ہیں لیکن اس میں مزید اضافہ ہوگا۔انہوں نے کہا کہ چین نے دوستی کا ثبوت دیا ہے اور ہم نے تقریباً 6.5 ارب کی بیرونی ادائیگیاں کی ہیں جن میں دو ارب چینی بینکوں جبکہ ساڑھے تین ارب دیگر عالمی بینکوں کو دیئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے دور میں غیر ملکی قرض 95 ارب ڈالر سے بڑھ کر 130 ارب ڈالر ہو گیا ،منی بجٹ ٹیکسوں کی باعث نہیں انرجی سیکٹر کے باعث آیا۔وفاقی وزیر نے کہا کہ عمران دور میں جی ڈی پی 3.5 فیصد تھی، ان کے دور میں جی ڈی پی کی 26 بلین ڈالرز کی گروتھ ہوئی تھی، ہماری حکومت آتے ہی سیلاب کا سامنا کرنا پڑا، سیلاب کی وجہ سے 30 ارب ڈالرز کا نقصان ہوا، ہم متاثرہ علاقوں کی بحالی اور تعمیر نو کررہے ہیں، زیادہ تر غیرملکی پروجیکٹس قرض ہیں۔وزیرخزانہ نے کہا کہ حکومت عوام کوہرممکن ریلیف دینےکی کوشش کررہی ہے، غریب طبقہ کو 40 ارب روپے کا ریلیف دیا گیا، کسان پیکج 2 ہزار ارب روپے سے زائد تھا، جولائی سے فروری تک افراط زر 26.2 فیصد رہا، اشیائے خورد و نوش میں افراط زر9 فیصد سے 2 فیصد پر لے کر آئے۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ کیا ہم نے 18 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ ختم نہیں کرنی تھی، یہ لوگ کبھی دوست ممالک کے مہمانوں کی گاڑیاں چلاتے ہیں، تو کبھی ان کو آنکھیں دکھاتے ہیں، سابقہ حکومت کے غیر سنجیدہ رویہ سے معاشی عدم استحکام آیا، معیشت کو بہتر کرنے میں وقت لگتا ہے، بٹن دبا کر سب ٹھیک نہیں ہوسکتا، بجٹ خسارہ اور کرنٹ اکائونٹ خسارہ بڑا مسئلہ ہے، انہوں نے مالیاتی خسارہ 9.7 فیصد اور ٹریڈ خسارہ7 فیصد سے زائد پر چھوڑا۔وفاقی وزیر نے کہا کہ یہ سب عمران خان کا کیا دھرا ہے، اگر یہ انسان چند ماہ رہ جاتا تو پتا نہیں پاکستان کے ساتھ کیا ہو جاتا، آپ نے آئی ایم ایف سے معاہدہ کر کے توڑ دیا، اس وقت کوئی پاکستان پراعتماد کرنے کو تیار نہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ اپنا ریکارڈ دیکھیں اور اپنی باتیں دیکھیں، عمران خان کے صوبائی وزراء نے آئی ایم ایف کی امداد روکنے کی کوشش کی، عمران خان کا رویہ خودغرضانہ ہے، انہوں نے یہاں تک کہا کہ اگر مجھے نہیں رکھنا تو پاکستان پر ایٹم بم گرادو۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ ہر وقت یہ کہنا کہ ملک دیوالیہ ہوگیا یا ملک دیوالیہ ہوچکا درست نہیں، اللہ کے فضل سے پاکستان نہ دیوالیہ ہوا ہے اور نہ دیوالیہ ہوگا، ہاں ہم مشکل وقت سے گزر رہے ہیں، یہ نہیں سوچا کہ پاکستان کو مشکل وقت سے کیسے نکالنا ہے عمران خان نے صرف یہ سوچا کہ کیسے تنقید کرنی ہے اور کیسے اپنی گھٹیا سیاست بچانے کے لیے ملک کو نقصان پہنچانا ہے۔انہوں نے کہا کہ ایسے بیانات نوٹ کیے جاتے ہیں اور ان کا سرمایہ کاری اور سٹاک مارکیٹ پر اثر پڑتا ہے، سب سے پہلے یہ دیکھیں کہ عمران خان نے 45 ماہ میں پاکستان کے لیے کیا کیا؟عمران خان کو لانے والوں نے تو یہاں تک کہہ دیا کہ اگر عمران خان چند ماہ اور رہ جاتا تو ملک خطرے سے خالی نہیں تھا ۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ یہ بات میں نہیں کہہ رہا بلکہ جو لوگ عمران خان کو لائے، اس کی سرپرستی کی اور الیکشن کے نتائج ادھر ادھر کیے اور پھر عمران خان کو تحفظ دیا، آج وہ بھی کہہ رہے ہیں کہ اگر عمران خان رہ جاتے تو ایسا ہوجاتا۔انہوں نے کہا کہ عالمی حالات بھی دیکھیں کہ کیا انٹرنیشنل مارکیٹ میں مہنگائی ہورہی ہے؟ کیا کہیں اور بھی ہورہی ہے؟ ہم نے چند ماہ میں دالوں کی امپورٹ میں دو ارب ڈالر خرچ کیے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جی ڈی پی گروتھ سب سے اہم ہے، یہ کہتے ہیں کہ ہم نے جی ڈی پی گروتھ ہائی ریٹ پر چھوڑی، حالانکہ ن لیگ نے جو جی ڈی پی گروتھ ریٹ چھوڑی وہ 4.7 تھا اور عمران خان جو چھوڑ کر گئے ہیں وہ 3.5 ہے، کون تباہی کررہا ہے؟۔

اپنا تبصرہ بھیجیں