وفاقی کابینہ کا اجلاس ، توانائی بچت پلان کی منظوری ،سخت اقدامات اٹھانے اور ان پر سختی سے عملدرآمد کرانے کا فیصلہ .

اسلام آباد:وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ وفاقی کابینہ نے وزارت بجلی کی سفارش پر توانائی بچت پلان کے نفاذ کی منظوری دیدی ہے جو کہ پورے ملک میں فوری طور پر نافذ العمل ہوگا، اس پلان کے مطابق شادی ہال رات 10 بجے بند ہوجائیں گے، مارکیٹیں ساڑھے 8 بجے بند، یکم جولائی 2030 سے پرانے بلبوں اور غیر موثر پنکھوں کی تیاری پر پابندی ہوگی، توانائی بچت پلان پر عمل سے تقریبا 200 ارب جبکہ ای بائیکس کے استعمال سے سالانہ 3 ارب ڈالر پیٹرول کی بچت ہوگی، وزیراعظم شہباز شریف نے ہدایت دی ہے کہ ملک بھر کے تمام اداروں میں بجلی کے استعمال میں 30 فیصد کمی کی جائے اور تمام اداروں کو سولرائزیشن پر متنقل کیا جائے۔

وہ منگل کو یہاں وفاقی کابینہ اجلاس کے بعد وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب، وفاقی وزیر بجلی انجنیئر خرم دستگیر خان، وفاقی وزیر موسمیاتی تبدیلی شیری رحمان اور وفاقی وزیر ہاؤسنگ اینڈ ورکس مولانا عبدالواسع کے ہمراہ میڈیا کو بریفنگ دے رہے تھے۔ وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا کہ پاکستان کے علاوہ پوری دنیا میں سولرائزیشن پر چل رہے ہیں،ہم آج وطن عزیز کو اس پر لانے کے لئے کوشش کررہے ہیں، ہم نے اپنا لائف سٹائل باقی دنیا سے الگ رکھا ہوا ہے۔ پوری دنیا میں دفاتر اور مارکیٹس بند ہونے کا ایک مقررہ وقت ہے لیکن پاکستان کا معمول بالکل مختلف ہے، یہاں پر مارکیٹس آدھی رات تک کھلے رہتے ہیں اسی طرح دفاتر کا بھی یہ ہی حال ہے، 365 دن اللہ تعالی کی عطا کردہ روشنی موجود ہے جو کہ دنیا کے مختلف خطوں میں میسر نہیں ہے لیکن ہم اس سے استفادہ حاصل نہیں کرتے۔ انہوں نے کہا کہ آج علامتی طور پر وفاقی کابینہ اجلاس میں کوئی لائیٹ نہیں جل رہی تھی، تمام پردے ہٹا دیئے گئے جس سے سورج کی روشنی کھڑکیوں سے آرہی تھی جو ضرورت سے بھی زیادہ تھی، ہمارے گھروں کے ڈھانچوں میں بھی تبدیلی ہونی چاہیے، گھر روشن ہونے چاہیں، دین اور قوم کی ضروریات بھی یہ ہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے ہدایت دی ہے کہ وفاقی حکومت کے تمام اداروں میں استعمال ہونے والی بجلی میں 30 فیصد کمی لائی جائے، تمام دفاتر میں برقی آلات کے غیر ضروری استعمال سے اجتناب کیا جائے۔

وفاقی کابینہ نے وزارت بجلی کی سفارش پر توانائی بچت کے نفاذ کی منظوری دیدی ہے جو کہ پورے ملک میں فوری طور پر نافذ العمل ہوگا۔ اس توانائی بچت پلان کے نکات میں ملک بھر میں تمام شادی ہال رات 10بجے بند ہوجائیں گے، مارکیٹیں ساڑھے 8 بجے بند ہوجائیں گی، ملک بھر کے تاجروں سے ملاقات ہوئی جس میں سیر حاصل گفتگو کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا ہے، شادی ہال اور مارکیٹیں نئے اوقات کار کے مطابق بند ہونگی تو 62 ارب روپے کی بچت ہوگی۔ بجلی سے چلنے والے غیر موثر پنکھے یکم جولائی سے 2030 کے بعد فیکڑیوں میں تیار نہیں کیے جاسکیں گے۔بجلی سے چلنے والے غیر موثر پنکھوں پر اضافی ڈیوٹی عائد کی جائے گی جس سے 15 ارب کی بچت ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ موسم گرما کے دوران 29 ہزار میگا واٹ بجلی ضرورت ہوتی ہے جبکہ سردیوں میں 12 ہزار میگا واٹ بجلی استعمال کرتے ہیں، گرمیوں میں جو اضافی بجلی استعمال ہوتی ہے اس میں 5 ہزار میگا واٹ ائیر کنڈیشنر،12 ہزار میگا واٹ پنکھوں پر استعمال ہوتی ہے، گرمی سے بچنے کے لئے 18 ہزار میگا واٹ بجلی استعمال کرتے ہیں،وقت مارکیٹ میں 60 تا 80 واٹ بجلی استعمال کرنے والے موجود ہیں، ان کے استعمال کی طرف جانا ہوگا، دنیا میں تو 40 واٹ کے پنکھے پر ہیں۔ یکم جولائی 2030 سے پرانے بلبوں کی پیدوار پر پابندی ہوگی جبکہ ان پر اضافی ڈیوٹی بھی عائد ہوگی، اس سے 22 ارب کی بچت ہوگی۔ غیر موثر آلات پر پابندی ہوگی جبکہ تمام سرکاری ادارے موثر آلات خریدیں گے۔ ملک بھر میں ہاؤسنگ کے شعبے میں بچت متعارف کرائی جارہی ہے،بلڈنگ کوڈز میں بھی ایسے اقدامات لازمی یقینی بنائے جائیں گے، پرانی عمارتیں دیکھیں جو کئی سو سال کے بعد بھی قائم ہیں لیکن بعد میں بننے والی عمارتیں بہتر نہیں ہیں۔ گیزر میں کونیکل بیفلز لازمی قرار دیا گیا ہے،ایک سال میں تمام گیزر نصب کیے جائیں گے اس سے گیس کم خرچ ہوگی اس سے 92 ارب کی بچت ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ 100 فیصد سٹریٹ لائٹس آف نہیں ہونگی اس سے 4 ارب کی بچت ہوگی، ملک بھر میں ای بائیکس متعارف کرائی جارہی ہیں تا کہ 3 ارب ڈالر کا پیٹرول سالانہ استعمال ہورہا ہے،اس کو ختم کرنے کے لئے بتدریج ای بائیکس لارہے ہیں، لوگوں کو ای بائیکس پر منتقلی کے لئے فنانسنگ فراہم کریں گے۔ تیل کی بچت سے ایک سال میں بائیک کی قیمت ریکور کرلے گا۔

وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے بتایا کہ توانائی بچت کے لئے الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا کے ذریعے مہم چلائی جائے گی، نشریاتی ادارے اپنا 10 فیصد قومی مہم کے لئے استعمال کریگا اس کے لئے پیمرا کام کریگی۔ انہوں نے بتایا کہ پانی کی بچت کے لئے کام کیا جائے گا، پانی کی بچت کے لئے نرخوں پر بھی نظر ثانی کی جائے گی، گھروں میں رہ کر کا م کرنے کے لئے مزید کام کیا جائے گا، وزیراعظم کی سربراہی میں کمیٹی پر کو حتمی شکل دے گی۔ ایک سوال کے جواب میں وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا کہ ہماراے افراد پر مشتمل وفد نے کوئٹہ اور کراچی کا دورہ کیا جہاں پر نہ صرف حکومتی اراکین سے ملاقات کی بلکہ پرائیویٹ سیکٹر کے لوگوں،تاجروں سے بھی ملاقات ہوئی جس میں اتفاق رائے ہوا ۔ انجمن تاجران کے وفد سے اسلام آباد میں ملاقات ہوئی جس میں کھل کر باتیں ہوئیں، اکثریت نے اس قدم کا حمایت کی ہے۔ پھر ہم صدر مملکت کے پاس گئے اور بریفنگ دی انہوں نے نہ صرف سپورٹ کیا بلکہ اپنی تجاویز بھی دیں اور کہا کہ یہ کام بہت پہلے ہوجانا چاہیے۔ ہم نے صدر مملکت سے درخواست کی کہ پنجاب اور کے پی کے کے حوالے سے اپنا کردار ادا کریں۔ انہوں نے بتایا کہ کسی جانب سے کوئی منفی ریسپانس نہیں ہوا، ہم امید کرتے ہیں کہ سب ہمارے ساتھ ہونگے۔ انہوں نے کہا کہ سیکرٹری وزارت بجلی کی کے پی کے کی انتظامیہ سے بات ہوئی اور ان اقدامات سے متعلق آگاہ کیا۔ وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا کہ انتظامی اقدامات کے حوالے سے سی سی آئی میں جانے کی ضرورت نہیں ہے، ہم نے تمام صوبوں اور سٹیک ہولڈرز سے توانائی بچت پلان سے متعلق بات کی ہے، تونائی بچت پلان مستقل بنیادوں پر نافذ رہے گی۔انہوں نے کہا کہ وزارت بجلی یا واپڈا کے ملازمین کو ملنے والی فری بجلی کے معاملے کا بھی جائزہ لیں گے۔

اس موقع پر وفاقی وزیر ماحولیاتی تبدیلی شیری رحمن نے کہا ہے کہ توانائی کا پائیدار استعمال معیشت کے ساتھ ساتھ ماحولیات کے تحفظ کیلئے بھی بہت اہم ہے، توانائی کی بچت کیلئے موجودہ حکومت کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات دیرپا نتائج کے حامل ثابت ہوں گے، مارکیٹوں کو جلد بند کرنے، توانائی کے متبادل ذرائع کو بروئے کار لانے اور ورک فرام ہوم کی پالیسی سے صورتحال کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔ شیری رحمن نے کہا کہ ماحولیات کے تحفظ کیلئے توانائی کا کم اور پائیدار استعمال بہت اہمیت کا حامل ہے، اس سلسلہ میں اقدامات کرنے میں پاکستان میں پہلے ہی بہت دیر ہو چکی ہے تاہم موجودہ حکومت نے اس حوالہ سے اہم اقدامات کئے ہیں، مارکیٹوں کو جلد بند کرنے اور توانائی کے متبادل ذرائع کو بروئے کار لانے سے صورتحال بہتر ہو گی، ہمیں اپنی عادات و اطوار کو بدلنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ توانائی کے استعمال میں بچت سے درآمدی بل کم ہو گا جس سے معیشت کو فائدہ پہنچے گا۔ انہوں نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلیوں کے اسباب میں توانائی کا غیر پائیدار استعمال بھی شامل ہے، پاکستان ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک میں شامل ہے جبکہ ماحولیاتی تبدیلی کا سبب بننے والی گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں اس کا حصہ ایک فیصد سے بھی کم ہے، قدرتی آفات انہی ماحولیاتی تبدیلیوں کا نتیجہ ہیں جن پر قابو پانے کیلئے زیادہ سے زیادہ شجرکاری کے علاوہ توانائی کے استعمال میں بچت کے ساتھ ساتھ اس کے متبادل ذرائع پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ اس ضمن میں لیڈر شپ کا عزم اور لوگوں کی آگاہی کیلئے میڈیا کا بطور شراکت دار کردار بہت ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ کوویڈ۔19 کے دوران ورک فرام ہوم کی پالیسی کے نتیجہ میں توانائی کی بچت میں مدد ملی اور آلودگی میں کمی دیکھی گئی، یہ کامیاب حکمت عملی ثابت ہو سکتی ہے، معمولات سرانجام دینے کیلئے انفارمیشن ٹیکنالوجی کی مدد لی جا سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس ضمن میں مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے، تمام شراکت داروں کو اپنے حصے کا کردار ادا کرنا ہو گا۔

انجینئر خرم دستگیر خان نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نیپرا نے سولرائزیشن کے حوالے سے صرف ایک پبلک ہیئرنگ کی تھی، نیٹ میٹرنگ کے حوالے سے ان کا کوئی آرڈر نہیں تھا، لہذا اس سال موسم گرما میں نیٹ میٹرنگ والوں کو جو ٹیرف دیا گیا تھا اسی سطح پر قائم ہے اس میں کوئی کمی نہیں کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ مختلف ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کی نجکاری میں ایک بنیادی حقیقت حائل ہے، وہ یہ ہے کہ جہاں نقصان ہو رہا ہے وہ نجکاری کے لئے موزوں نہیں ہیں، جو نجکاری کے لئے موزوں ہیں وہاں نقصان نہیں ہو رہا، نجکاری سے کارکردگی بڑھے گی، وزیراعظم کی قیادت میں جو فیصلہ کیا گیا ہے کہ ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کی بائے فنکشن نجکاری کی جائے، لارج سکیل پرائیویٹائزیشن ابھی زیر غور نہیں ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں