پی ٹی آئی پر ممنوعہ فنڈنگ ثابت، الیکشن کمیشن نے فیصلہ سنا دیا ، شوکاز نوٹس جاری،فیصلے کی کاپی حکومت کو بھجوا دی.

اسلام آباد (یو این آئی نیوز )الیکشن کمیشن آف پاکستان نےپاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ سنا دیا ، فیصلے کے مطابق پی ٹی آئی نے 34 انفرادی، 351 غیر ملکی کاروباری اداروں بشمول کمپنیوں سے فنڈز لیے۔پی ٹی آئی کی لگ بھگ ایک ارب روپے کی فنڈنگ کے ذرائع معلوم نہیں۔
الیکشن کمیشن کا کہناتھاکہ آکاؤنٹ چھپانا آئین کی خلاف ورزی ہے جبکہ پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے فارم ون جمع کرایا جو غلط تھا۔ پی ٹی آئی ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ 8 سال بعد چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے متفقہ طور پر کیا ۔چیف الیکشن کمیشنر سکندر سلطان راجہ نے مختصر فیصلہ سنا دیاہے ۔ فیصلے میں کہا گیاہے کہ عمران خان کی جانب سے پولیٹکل پارٹیز آرڈر کے تحت پارٹی فنڈنگ سے متعلق جمع کرایا گیا بیانِ حلفی جھوٹا قرار ہے۔
الیکشن کمیشن کے 70صفحات پر مشتمل فیصلے کے مطابق الیکشن کمیشن کے تین رکنی بینچ نے متفقہ طور پر اپنے فیصلہ میں کہا ہے کہ پاکستان تحریکِ انصاف نے ممنوعہ فنڈز لیے ہیں۔پی ٹی آئی نے عارف نقوی سے فنڈز وصول کیے ، فیصلے میں یہ بھی طے کیا گیاہے کہ پی ٹی آئی کو ممنوعہ ذرائع سے عطیات اور فنڈز موصول ہوئے، فنڈ ریزنگ کے دوران 34 غیر ملکی عطیات لی گئیں ۔ امریکا، آسٹریلیا، متحدہ عرب امارات سے غیر ملکیوں سے فنڈز لئے ہیں ۔ تحریکِ انصاف نے امریکی کاروباری شخصیت سے بھی فنڈز لیے۔پی ٹی آئی کے مجموعی طور پر 16 بے نامی اکاؤنٹس نکلے۔
پی ٹی آئی کی لگ بھگ ایک ارب روپے کی فنڈنگ کے ذرائع معلوم نہیں۔الیکشن کمیشن کا کہناتھاکہ آکاؤنٹ چھپانا آئین کی خلاف ورزی ہے جبکہ پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے فارم ون جمع کرایا جو غلط تھا۔پارٹی اکاؤنٹس سے متعلق دیا گیا بیانِ حلفی جھوٹا ہے۔ اسٹیٹ بینک کے ڈیٹا کے مطابق جن 13 اکاؤنٹس کو پی ٹی آئی نے تسلیم نہیں کیا وہ پارٹی قیادت اور مینجمنٹ نے بنائے۔پی ٹی آئی نے کمپنی ووٹن کرکٹ سے 21 لاکھ 21 ہزار 500 امریکی ڈالرز کی ممنوعہ فنڈنگ لی گئی۔ ووٹن کرکٹ لمیٹڈ کے مین آئی لینڈ میں رجسٹرڈ ہے جو ٹیکس سے بچنے کی محفوظ پناہ گاہ ہے۔
عارف نقوی نے اعتراف کیا ہے کہ انہوں نے 21 لاکھ ڈالرز ووٹن کرکٹ لمیٹڈ کے اکاؤنٹ سے پی ٹی آئی کو پاکستان بھیجے۔ووٹن کرکٹ لمیٹڈ ابراج گروپ کی چھتری تلے کام کر رہا تھا۔ووٹن کرکٹ کے ممنوعہ فنڈز کو بطور عطیات لانے کے لیے استعمال کیا گیا۔یہ عطیات کسی ایسے شخص نے دیے جن کی شناخت عارف نقوی اور پی ٹی آئی نے چھپائی۔پی ٹی آئی نےفنڈز کی ترسیل کو دانستہ چھپایا اور غلط بیانی کی۔عمران خان نے نجی بینک میں اپنے دستخط سے کھلوائے ہوئے 2 اکاؤنٹس ظاہر نہیں کیے۔نجی بینک میں کھلوائے گئے دونوں اکاؤنٹس عمران خان نے پی ٹی آئی کے نام سے کھلوائے۔ایک بینک اکاؤنٹ میں 8 کروڑ سے زائد اور دوسرے میں 51 ہزار ڈالرز تھے۔
متحدہ عرب امارات کا قانون خیراتی تنظیموں کے عطیات اکٹھے کرنے کی اجازت نہیں ہے ۔دبئی کے قانون کے مطابق کسی شخص کو فنڈ اکٹھے کرنے کی سرگرمی کرنے کی اجازت نہیں۔فنڈنگ ریزنگ کے لیے اجازت درکار ہوتی ہے، اجازت نہ لینا یو اے ای کے قانون کی خلاف ورزی ہے۔
پی ٹی آئی نے بھارتی نژاد امریکی خاتون رومیتا شیٹھی سے 13 ہزار 750 ڈالرز ممنوعہ فنڈنگ لی۔پی ٹی آئی کو نوٹس جاری کیا جاتا ہے کہ کیوں نہ ان کے ممنوعہ فنڈز ضبط کیے جائیں۔الیکشن کمیشن کا دفتر قانون کے مطابق باقی کارروائی بھی شروع کرے گا۔پی ٹی آئی نے جان بوجھ کر متحدہ عرب امارات کی کمپنی برسٹل انجینئرنگ سروسز سے 49 ہزار 965 ڈالرز کی ممنوعہ فنڈنگ لی۔عمران خان نے 5 سال کے جائزے کے دوران جتنی تحریری توجیحات دیں وہ حقائق کے برعکس اور غلط ہیں۔
کمیشن کی سماعت اور اسکروٹنی کے عمل کے دوران بھی پی ٹی آئی پارٹی فنڈنگ اور ذرائع کو چھپاتی رہی۔پی ٹی آئی نے مجموعی طور پر 83 کروڑ سے زائد کے ایسے فنڈز لیے جن کے ذرائع معلوم نہیں۔پی ٹی آئی کو 51 لاکھ 22 ہزار 218 ڈالرز کے ممنوعہ فنڈ موصول ہوئے۔تحریکِ انصاف کو 7 لاکھ 92 ہزار 265 برطانوی پاؤنڈ کے ممنوعہ فنڈز ملے۔پی ٹی آئی کو آسٹریلیا کی 7 کمپنیوں سے 2 ہزار 560 ڈالرز کی ممنوعہ رقم موصول ہوئی۔ جبکہ بھارت کی 4 کمپنیوں سے 1 ہزار 84 ڈالرز کی ممنوعہ رقم موصول ہوئی۔
واضح رہے کہ تحریک انصاف نے 2014 سے شروع فارن فنڈنگ کیس میں الیکشن کمیشن کے فیصلے کو رکوانے کےلیے 6مرتبہ ہائیکورٹ سے رجوع کیا ، 9وکیل تبدیل کیے ،
الیکشن کمیشن نے ممنوعہ فنڈنگ ثابت ہونے پر پاکستان تحریک انصاف کو شوکاز نوٹس جاری کر دیا . فیصلے کی کاپی وفاقی حکومت کو بھجوادی ہے ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں