اسلام آباد (یو این آئی نیوز) حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مزید 30 لیٹر فی لیٹر اضافہ کردیا ہے جس کے بعد پیٹرول ملکی تاریخ میں پہلی بار 209.86روپے فی لیٹر پر پہنچ گئی ۔حکومت کی جانب سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ایک ہی ہفتے کے دوران یہ دوسرا اضافہ ہے ۔ ایک ہفتے کے دوران پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 60 روپے فی لیٹر اضافہ کیا گیا ہے ،اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا اعلان کیا۔وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ پیٹرول کی قیمت میں 30 روپے فی لیٹر اضافہ کیا گیا ہے، جس کے بعد ایک لیٹر پیٹرول 209 روپے 86 پیسے کا ہوگیا ہے۔
مفتاح اسماعیل نے بتایا کہ ڈیزل کی فی لیٹر قیمت میں بھی تیس روپے کا اضافہ کیا گیا ہے، ڈیزل کی نئی قیمت 204 روپے 15پیسے ہوگی، لائٹ ڈیزل آئل کی قیمت بڑھا کر 178 روپے فی لیٹر کردی گئی ہے، مٹی کے تیل کی قیمت بڑھا کر 181 روپے 94 پیسے کردی گئی ہے۔
وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہاکہ مئی کے بعد عالمی منڈی میں تیل کی قیمت میں اضافہ ہوا ہے، پیٹرولیم مصنوعات کی نئی قیمتوں کا اطلاق آج رات بارہ بجے سے ہوگا۔
مفتاح اسماعیل نے بتایا کہ چین نیا قرضہ جاری کرےگا، بلکہ شرح سود بھی کم کرےگا، پچیس مارچ کو چین نے2.3 ارب ڈالر کا قرض واپس لے لیا تھا، چین نےکافی شرائط عائد کر دی تھیں اور شرح سود بڑھا دی تھی، وزیر خارجہ بلاول بھٹو کے چین جانے پر معاملات طے ہوئے اور وزیراعظم شہباز شریف کے دورہ چین کےموقع پر معاملات فائنل ہوئے، یہ قرض 1.5 فیصد کی شرح سود پر حاصل کیا جائےگا۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ حکومت چلانے کا ایک ماہ کا خرچ40ارب روپے ہے اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں پر ہر روز4ارب روپے کی سبسڈی دینا پڑ رہی تھی اور ماہانہ120ارب روپے کی سبسڈی ہے۔ یہ بوجھ ہماری حکومت برداشت نہیں کر سکتی لہذا ہم نے مرحلہ وار ان کی قیمتوں کو ایڈجسٹ کیا ہے تاکہ آئی ایم ایف کے ساتھ تحریک انصاف کی حکومت کی جانب سے کی گئی وعدہ خلافی کا ازالہ کر کے نہ صرف آئی ایم ایف پروگرام کو مکمل بحال کروایا جاسکے بلکہ 2ارب دالر اضافہ لیکر اس پروگرام کو جون2023تک جاری رکھا جاسکے انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف اب اپنی سفارشات کی روشنی میں وفاقی بجٹ2022-23کا جائزہ بھی لینا چاہ رہا ہے اور امکان ہے کہ جون کے وسط تک آئی ایم ایف سے معاہدہ ہو جائے گا اور آئی ایم ایف کے پروگرام کی توسیع کا مقصد اس کی قرض کی اقساط کی ادائیگی فوری شروع کرنے کے بجائے اس میں مزید وقت لینا ہے ،
انہوں نے بتایا کہ تحریک انصاف کی حکومت کو پتہ چل گیا تھا کہ وہ جانے والے ہیں تو انہوں نے ہمارے راستے میں ایسی بارودی سرنگیں بچھائی ہیں کہ ان ان کو ہم ڈہڑھ ماہ کے اندر اندر کیسے دور کر سکتے ہیں ہمیں ان تمام تر بارودی سرنگوں کو ختم کرتے کرتے وقت لگ جائے گا جس کیلئے ہمیں مذید کچھ مشکل فیصلے لینے ہوں گے انہوں نے بتایا کہ عمران کان کی غلط پالیسیوں کے سبب 2کروڑ سے زائد لوگ خط غربت سے نیچے چلے گئے ہیں اور60لاکھ لوگ بے روزگار ہو گئے ہیں ہمیں اس تمام خرابی کو دور کرتے ہوئے وقت لگے گا انہوں نے کہا کہ ملک کے کوئی ٹکڑے نہیں ہوں گے بلکہ موجودہ حکومت آئیندہ سال ستمبر میں ہونے والے انتخابات تک عوام کی خوب خدمت کر کے وزیر اعظم شہباز شریف کو انتکابات میں کامیاب کروائے گی تو ملک کے غریبوں کو ان کی من مرضی کی مراعات دینے کا عہد کرتے ہیں ہماری حکومت ملکی وسائل کو احسن طریقے سے پورا کرنے میں اقدامات کرے گی انہوں نے بتایا کہ 71سال میں ملک پر 25ہزار ارب روپے کا قرضہ چڑھا لیکن عمران خان کی حکومت نے چار سالوں میں 20ہزار ارب روپے کا قرضہ بڑھایا اور اس میں 80فیصد کا اضافہ کیا جس کا سود ادا کرنے کیلئے آئندہ آنے والے حکومتوں کو اپنا پیٹ کاٹ کر اخراجات پورے کرنے ہوں گے
انہوں نے کہا کہ عمران خان غیر ذمہ دارانہ باتیں کر رہے ہیں، سابق وزیراعظم کو ملک کے ٹوٹ جانے کی باتیں نہیں کرنی چاہئیں۔